اسلام آباد ( اے بی این نیوز )پاکستان آئی ایم ایف کے ساتھ نیا قرض پروگرام سائن کرنے کیلئے تیار ،،نئے قرض پروگرام اور بجٹ کیلئے آئی ایم ایف مشن اور وزارت خزانہ حکام میں متعدداہم امور پر اتفاق ہوگیا ، ٹارگٹڈ سبسڈی دینے پر بھی اتفاق ، اسٹیٹ بینک، وزارت خزانہ اور وزارت توانائی کی معلومات آئی ایم ایف کو بھیجی جائیں گی، آئی ایم ایف، ایف بی آر، شماریات بیورو اور مارکیٹ بیسڈایکسچینج ریٹ کی معلومات لےگا،، مذاکرات دو ہفتے تک جاری رہیں گے، پاکستان آئی ایم ایف سے 6 ارب ڈالر سے زائد کا بیل آؤٹ پیکج حاصل کرنے کیلئے پر امید ،، ،،وزیرخزانہ نے کہاآئی ایم
مزید پڑھیں :آزاد کشمیر حکومت اور عوامی ایکشن کمیٹی میں معا ملات طے،بجلی آٹے کے نئے نرخ مقرر
ایف کے ساتھ قرض پروگرام میں رہ کر معیشت درست سمت گامزن ہے، مشن چیف نے کہاپاکستان کی جانب سے معیشت کی بہتری کیلئے اٹھائے گئے اقدامات سے مطمئن ہیں، ، وزارت خزانہ میں آئی ایم ایف مشن اورپاکستانی حکام کے مذاکرات،وزارت خزانہ کے حکام نے بریفنگ دی ،نیاقرض پروگرام ،نئے مطالبات،،آئی ایم ایف نے ڈومورکی فہرست تھمادی،حکومت آئندہ مالی سال مرکزی بینک سے قرض نہیں لے گی، ،،بیرونی ادائیگیاں بروقت ادا کی جائینگی، ایف بی آر ٹیکس ریفنڈز ادائیگیاں بروقت کرنے کا پابند ہوگا،زرمبادلہ ذخائر میں بہتر بنانے اور ادائیگیوں کیلئے عالمی مارکیٹ بانڈز کا اجراء
مزید پڑھیں :انڈونیشیا میں سیلاب نےتباہی مچادی، 43 افراد ہلاک، 15 لاپتہ ہو گئے
ہوگا،،، پنشنرز ٹیکس قوانین میں تبدیلی کا مطالبہ،،پاکستان ایف بی آر اوروفاقی کابینہ کے ٹیکس مراعات کے صوابدیدی اختیارات منسوخ کریگا،، این جی اوز ،،خیراتی تنظیموں اورٹیکس شدہ پنشنرز کے ٹیکس قوانین میں تبدیلی ،،پنشن کی شراکت یا فوائد پر ٹیکس لگانے کابھی مطالبہ،، انکم ٹیکس آرڈیننس میں تمام ٹیکس مراعات ختم کرنے کی تجویز،،تمام قسم کے عطیات اور غیر منافع بخش تنظیمیں یکساں قوانین کے تابع ہونی چاہئیں،، آئی ایم ایف نے پاکستانی حکام کے سامنے اپنے تخمینے پیش کر دیئے۔
مزید پڑھیں :حکومت کاحساس اور خفیہ معلومات کی غیر مجاز اشاعت کا نوٹس