اسلام آباد ( اے بی این نیوز )اگر کوئی جج کچھ نہیں کر سکتا تو گھر بیٹھ جائے،ایسے ججز کو جج نہیں ہونا چاہیے جو مداخلت دیکھ کر کچھ نہیں کرتے،چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے ججز خط پر ازخودنوٹس کیس کی سماعت میں ریمارکس ،کہا توہینِ عدالت اور مداخلت سے زیادہ برا عمل قتل ہوتا ہے، قتل کرنا کب سے منع ہے، کیا وہ رک گیا ؟ایک کمشنر نے جھوٹ بولا،کسی نے ان سے نہیں پوچھا،جزا و سزا کو چھوڑیں، سچ بولنا
مزید پڑھیں :سانحہ 9 مئی میںملوث عناصر کو کسی صورت معافی نہیں ملے گی، ڈی جی آئی ایس پی آر
شروع کریں،دیکھنا ہوگاکہ ہمیں اس کو کیسے ڈیل کرناہے،تین تجاویزہیں ایک تحقیق،دوسراجج کا فوجداری قوانین استعمال کرنا،تیسرا توہین عدالت کی کارروائی ہے،احسن بھون نے کہا خطرناک بات ہے کہ جج کے بیڈ روم سے کیمرانکلا،کسی شخص کی نجی زندگی میں مداخلت نہیں ہونی چاہیے، تحقیقات کیلئے جوڈیشل کمیشن بنایا جائے،جسٹس منصور نے ریمارکس دیئے کمپرومائزجج کو سسٹم سے منٹ کے اندر باہر پھینکنا چاہیے،سماعت کے دوران آرٹیفشل انٹیلی جنس ججز کا تذکرہ،وکیل احمد حسن نے کہا اگر ہم نہ سدھرے تو ایک تھریٹ ہے کل اے آئی ججز آجائیں گے،کیس کی سماعت غیر معینہ مدت کیلئے ملتوی کر دی گئی۔