اسلام آباد(محمد بشارت راجہ) سپریم کورٹ نے مونال ریسٹورنٹ اور آر وی ایف ڈائریکٹوریٹ کے درمیان معاہدہ اور اصل دستاویزات ایک ہفتے میں پیش کرنے کا حکم دے دیا. لیز کی کتنی رقم طے ہوئی، کس اکاؤنٹ میں بھیجی گئی مکمل تفصیل فراہم کریں۔ عدالت نے سی ڈی اے سے مارگلہ نیشنل پارک میں مونال ریسٹورنٹ کے ساتھ دیگر 32 ریسٹورنٹس کی تفصیلات بھی طلب کر لیں چیف جسٹس قاضی فائز عیسٰی کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے مونال ریسٹورنٹ کی لیز سے متعلق کیس کی سماعت کی چیف جسٹس
مزید پڑھیں :پنجاب اسمبلی ، ہنگامہ آرائی، ار کان آپے سے باہر ،ایوان مچھلی منڈی بن گیا
نے کہا پاکستان واحد ملک ہے جہاں فوج اور سی ڈی اے ڈائریکٹریٹ آپس میں لڑائی کررہے ہیں۔ چیف جسٹس نے اٹارنی جنرل سے استفسار کیا کہ مونال کے ساتھ ملٹری اسٹیٹ ڈائریکٹریٹ کا اوریجنل ایگریمنٹ ریکارڈ کہاں ہے؟ چیف جسٹس نے کہا سارے لوگ جھوٹ بولنے کیلئے آئے ہیں یا کوئی سچ بھی بولے گا ریکارڈ پیش کریں ورنہ توہین عدالت کا نوٹس کریں گے۔ اٹارنی جنرل نے کہا عدالت مہلت دے ایگریمنٹ کی کاپی پیش کردی جائے گی۔ سپریم کورٹ فیصلے میں ملکیت کا ذکر تھا وہی ریکارڈ منگوایا۔ یکم اپریل 1910 کو 8683 ایکڑ آر ایف وی ڈی کو دی گئی. چیف جسٹس نے کہا یکم اپریل کا نوٹیفیکیشن کہاں ہے۔ اٹارنی جنرل نے جواب دیا یہ نوٹیفیکیشن ابھی پاس نہیں۔ چیف جسٹس نے کہا ہر چیز اسی نوٹیفیکیشن سے
مزید پڑھیں :پنجاب حکومت کی جانب سے طلبا کیلئے مفت کتابوں کا اعلان
شروع اور ختم ہوگی۔ اگر نوٹیفیکیشن ہی نہیں تو پھر اپکا کیس ختم ہوگیا چیف جسٹس نے استفسار کیا نینشل پارک اراضی ملکیت کس کی ہے؟ اٹارنی جنرل نے بتایا کہ یہ اراضی وفاقی حکومت کی ملکیت ہے. چیف جسٹس نے کہا آر وی ایف ڈی لیز معاہدہ ہونے پر چیک کس کو دیا گیا ؟۔ نمائندہ آر وی ایف ڈی نے بتایا چیک آر ایف وی ڈی کی اکاونٹ نام کا دیا گیا۔ اٹارنی جنرل نے بتایاآر وی ایف ڈی لیز ایگریمنٹ نہیں کرسکتی تھی۔ چیف جسٹس نے استفسار کیا اچھا یا برا معاہدہ چھوڑیں ار وی ایف ڈی پیسے کیسے لے سکتی ہے ؟۔ وکیل مونال مخدوم علی خان نے بتایا آر وی ایف ڈی نے مونال سے معاہدے کیلئے خط لکھا جس پر سی ڈی اے کو 8 خطوط لکھے کوئی جواب نہیں آیا. چیف جسٹس نے کہا ، اب فوج نے ڈائریکٹوریٹ بنا لیا ہے. کیا غیر قانونی ادارہ ایسا کوئی معاہدہ کرسکتا تھا۔ اٹارنی جنرل بولے مونال سے معاہدہ کرنا درست نہیں تھا عدالت نے مونال اور آر وی ایف ڈائریکٹوریٹ کے درمیان معاہدہ اور اصل دستاویزات ایک ہفتے میں پیش کرنے کا حکم دے دیا. عدالت نے نیشنل پارک میں مونال ریسٹورنٹ کے ساتھ ساتھ دیگر ریسٹورنٹس کی تفصیلات طلب کر لیں۔۔ نیشنل پارک ایریا میں قائم تمام ریسٹورنٹس کی مکمل تفصیلات ایک ماہ میں فراہم کی جائے۔ سپریم کورٹ آفس تفصیلات آنے کے بعد ریسٹورنٹس کو نوٹس جاری کرے۔ عدالت نے سماعت عید کے بعد تک ملتوی کردی