اسلام آباد(نیوز ڈیسک ) سپریم کورٹ نے صحافیوں کو ہراساں کرنے سے متعلق تحریری حکم نامہ جاری کردیا۔تفصیلات کے مطابق چار صفحات پر مشتمل یہ حکمنامہ چیف جسٹس آف پاکستان قاضی فائز عیسیٰ نے تحریر کیا ہے۔حکم نامے میں
مزید پڑھیں:پنجاب، 6جون سے پلاسٹک تھیلوں پر پابندی عائد
کہا گیا ہے کہ صحافیوں پر حملوں کے حوالے سے وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) اور پولیس کی رپورٹس تسلی بخش
نہیں ہیں۔ ایف آئی اے اور پولیس نے دوبارہ تفصیلی رپورٹ جمع کرادی۔تحریری حکم نامے میں نہ تو سپریم کورٹ اور نہ ہی رجسٹرار نے کسی صحافی کے خلاف کارروائی کرنے کا کہا ہے۔ ایف آئی اے کی جانب سے صحافیوں کو جو نوٹس
جاری کیے گئے ہیں ان میں عدلیہ کا نام غلط استعمال کیا گیا ہے۔ایف آئی اے کے نوٹسز کے درمیان غلط پیغام پہنچایا گیا جیسے سپریم کورٹ صحافیوں کے خلاف کارروائی کر رہی ہے۔ سپریم کورٹ کی پریس ایسوسی ایشن کی درخواست پر سپانسرز کو نوٹس جاری کیے گئے ہیں۔ پریس ایسوسی ایشن کے وکیل نے عدالتی تحقیقاتی ٹیم پر اعتراض کیا تھا۔وکیل
صلاح الدین نے کہا کہ خفیہ ایجنسی کے لوگوں کو عدالتی تحقیقاتی ٹیم میں شامل نہیں کیا جا سکتا۔ انہوں نے ایک صحافی کے بارے میں پہلی اطلاعاتی رپورٹ کا ذکر کیا جس میں غلط سیکشنز لگائے گئے ہیں۔اٹارنی جنرل نے فرسٹ انفارمیشن رپورٹ میں غلط سیکشنز کا اعتراف کیا۔ عدالت نے اس کیس کی آئندہ سماعت سے قبل تفصیلی جواب جمع کرانے کا حکم دیتے ہوئے اسے 25 مارچ تک ملتوی کردیا۔