اسلام آباد(نیوز ڈیسک ) قومی اسمبلی کے نئے اسپیکر اور ڈپٹی اسپیکر کے انتخاب کے لیے پولنگ آج (جمعہ کو) ہوگی جب کہ وزیراعظم کا انتخاب 3 مارچ کو ہوگا۔
مزید پڑھیں:خیبرپختونخوا کے وزیراعلیٰ کا انتخاب آج ہو گا
تفصیلات کے مطابق گزشتہ روز قومی اسمبلی کے ہنگامہ خیز اجلاس میں قومی اسمبلی کے 336 میں سے 302 ارکان نے حلف اٹھایا۔16ویں قومی اسمبلی کے پہلے ہی اجلاس میں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی حمایت یافتہ سنی اتحاد کونسل
(ایس آئی سی) کے ارکان اور پاکستان مسلم لیگ نواز (پی ایم ایل این) کے ارکان نے ایک دوسرے کے خلاف شدید نعرے بازی کی۔ اسپیکر ڈائس کے سامنے۔ایوان میں آنے کے بعد مسلم لیگ (ن) کے رہنما اور سابق وزرائے اعظم
نواز شریف اور شہباز شریف نے پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے قائدین آصف علی زرداری اور بلاول بھٹو سے مصافحہ کیا۔پی ٹی آئی کے حمایت یافتہ ایس آئی سی کے ارکان نے نواز شریف پر ماسک بھی پھینکے اور پی ٹی آئی کے بانی عمران خان کے حق میں نعرے لگائے،
ارکان نے رول آف ممبرز پر دستخط کرتے ہوئے عمران خان کی تصاویر بھی لہرائیں۔پیپلز پارٹی کی رہنما آصفہ بھٹو نے بھی نعرے لگائے جب کہ آصف زرداری دستخط کر رہے تھے۔ اجلاس کے دوران بلاول بھٹو نے ایوان میں موجود جمیعت علمائے فضل (جے یو آئی-ف) کے امیر مولانا فضل الرحمان اور اختر مینگل سے ملاقات کی۔
جبکہ وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز اور آصفہ بھٹو کی بھی گیلری میں ملاقات ہوئی اور دونوں نے ایک دوسرے کو گلے لگایا۔دوسری جانب ایوان میں اسپیکر اور ڈپٹی اسپیکر کے انتخاب کے حوالے سے بات کرتے ہوئے پی ٹی آئی کے بیرسٹر گوہر علی خان نے کہا کہ اسمبلی مکمل ہونے تک اسپیکر کا انتخاب نہیں ہوسکتا۔ عوام کا نمائندہ اسی وقت منتخب ہو سکتا ہے
جب عوام کا مینڈیٹ حاصل ہو۔ مینڈیٹ کے مطابق قومی اسمبلی میں ہماری تعداد 186 ہے۔پی ٹی آئی رہنما عمر ایوب نے بیان دیا کہ مخصوص نشستوں پر ہماری خواتین ارکان جیل میں ہیں، انہیں اجلاس کے لیے نہیں لایا گیا۔دوسری جانب جے یو آئی (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے اسپیکر، ڈپٹی اسپیکر اور وزیراعظم کے انتخاب کے بائیکاٹ کا اعلان کردیا۔
مولانا فضل نے کہا کہ یہ اسمبلی عوام کی نمائندگی نہیں کرتی، اپنا ووٹ استعمال نہیں کریں گے اور اپوزیشن میں بیٹھیں گے۔عوامی نیشنل پارٹی (اے این پی) نے بھی پارلیمانی الیکشن کا حصہ نہ بننے کا فیصلہ کیا ہے جب کہ اسفند یار ولی خان نے کہا ہے کہ اے این پی کے ارکان کسی بھی اسمبلی اور سینیٹ میں انتخابی عمل کا حصہ نہیں بنیں گے۔