اسلام آباد ( اے بی این نیوز ) سربراہ جمعیت علمائے اسلام مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ الیکشن نتائج کے حوالے سے ہمارا موقف دو ٹوک اور واضع ہے ،الیکشن نتائج کو ہم نے مسترد کیا ہے اور تسلیم کرنے کا سوال پیدا نہیں ہوتا ،،جے یو آئی موجودہ صورت حال کے تناظر میں چاروں صوبوں کی جنرل کونسلوں سے رجوع کر لیا ہے ،جے یو آئی کے ممبران پہلے مرحلے میں حلف نہیں اٹھائیں گے ،ہم عوام کے اندر تحریک اٹھائیں گے ،ایوان کے اندر ہم جاتے ہیں تو تحفظات اور خدشات کو لے کر جائیں گے ،
مزید پڑھیں :ہم اس سسٹم کو ٹھیک کرنا چاہتے ہے،مولانا فضل الرحمان
ہمارا اصولی فیصلہ ہے کہ حکومت میں نہیں بیٹھیں گے ،طاقت ور اپوزیشن بنیں گے ،سندھ میں جی ڈی اے کے ساتھ ہمارا اتحاد برقرار رہے گا ،رمضان کے بعد جے یو آئی دھاندلی زدہ حکومت اور الیکشن کمیشن کے خلاف فیصلہ کن تحریک کا اعلان کرے گی ،الیکشن کمیشن کی ناکامی پر افسردہ قوم میں ہم حوصلہ پیدا کریں گے عوام قوت ہمارے ساتھ ہے عوامی مشکلات کا اندازہ ہے اپنے احتجاجی تحریک میں عوام کے لئے مشکلات پیدا نہیں ہونے دیں گے ،وہ اے بی این کو انٹرویو دے رہے تھے انہوں نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ ملک کے اندر باغیانہ انداز حکمرانی نہیں ہونا چاہئیے ،سیاسی مفاہمت کا حامی ہوں ڈائیلاگ کے دروازے بند نہیں ہوتے ،مفاہمت کا راستہ مفاہمتی
ماحول اور مفاہمتی روئیوں کی زمہ داری کو نلے سکتا ہے ؟جے یو آئی اور پی ٹی آئی کے مابین فاصلے بہت زیادہ ہیں ایک ملاقات میں کم ہونے مشکل ہیں ،مجھے وضاحتوں کی یلاغار میں الجھانے کی کوششیں ناکام ہو گئی ہیں ،پیپلز پارٹی اور ن لیگ نے عدم اعتماد کا راستہ اختیار کیا ہے ،اگر میں شامل نہ ہوتا تو پھر لوگ کہتے کہ میں نے عمران خان کو بچایا ہے دوستوں کی خاطر میں اپنی رائے سے دستبردار ہوا آٹھ فروری کر بھرپور ننگی اور بدمعاشی سے دھاندلی کی گئی ،
اگر میرے پاس پارلیمنٹ میں اکثریت ہو تو میں کسی بھی آئینی عہدہ میرا حق ہوتا صدر مملکت کا عہدہ اگر مجھے کوئی اب پلیٹ میں رکھ کر دے میں قبول نہیں کروں گا ،جے یو آئی اور پی ٹی آئی کے درمیان دیوار نہین بلکہ ایک پہاڑ ہے جسے جو راتوں رات سر نہین ہوسکتا عدالت عظمیٰ کے حالیہ فیصلے اور مذہبی ہمارا عقیدہ ہے اس پر ہم مر مٹ سکتے ہیں حکومت نظرثانی کی درخواست نہ کرے ہمارے وکلاء دلائل کے ساتھ آئیں گے پنجاب حکومت کی درخواست ہم مسترد کرتے ہیں ہم خود فریق بنیں گے ہمیں نہ سنا گیا
تو پھر میدان لگے گا ایک بات نہین بار بار لگے گا عدالت کا فیصلہ کرنے والے اللہ کریم سے معافی مانگیں وگرنہ پوری قوم ان کے خلاف فیصلہ دے گی آٹھ فروری کے الیکشن کے نتائج سے نو مئی کا بیانیہ دفن ہوگیا ہے قوم نے باغیوں کو ووٹ دیا ہم مشکل میں نہیں وہ مشکل میں ہیں جن جن کے اور درجنوں مقدمات درج کروائے گئے وہ وفاقی اور صوبائی وزراء بننے کے ساتھ صوبوں کے وزرائے اعلیٰ بھی نامزد کیے جا رہے ہیں عوامی اکثریت کی کوئی حدود بھی ہونی چاہئے