راولپنڈی ( اے بی این نیوز ) شاہ محمودقریشی نے کہا ہے کہ ہمیں پہلے ہی پتا تھا میچ فکس ہے،سوال یہ ہے کہ قانون کی دھجیاں اڑائی گئیں،ہمیں اپنے ڈیفنس کونسل کھڑے نہیں کرنے دیے،میرا 342 کا بیان لینے سے پہلے ہی جج نے اپنا فیصلہ سنا دیا،سزا تو ہونی تھی پاکستان کی تاریخ میں اس نوعیت کا سیاسی کیس نہیں چلا،ذوالفقار علی بھٹو ک
ا جو فیصلہ آیایہ تو اس سے بھی دو قدم آگے چلے گئے،ہم اس فیصلے کو ہائیکورٹ میں چیلنج کریں گے،سزا کے باوجود میرا ضمیر مطمئن ہے،پاکستان کا ہمیشہ دفاع کیا اور کرتے رہیں گے،سٹیٹ ڈیفنس کونسل نے مجھے بتایا ایسی زیادتی کبھی نہیں دیکھی،سائفر کے بعد موجودہ امریکن سفیر نے میرے ساتھ دو ملاقاتیں کی،
برطانیہ اور یورپی یونین کے سفارتکاروں سے ملاقات ہوتی رہی،اگر سائفر سے سفارتی تعلقات خراب ہوتے تو یہ لوگ میرے ساتھ کیوں ملاقاتیں کرتے،ہماری سزا کے فیصلے کا ردعمل 8 فروری کو عوام ووٹ کے ذریعے دےگی،ہم احتجاج نہیں کریں گے قانونی جنگ لڑیں گے، اڈیالہ جیل اپنی خواہش سے
آیا میرا موقف ہے ملک اس طرح نہیں چلے گا،ملک کو صحیح سمت میں چلانے کیلئے سیاستدانوں کو قربانی دینی پڑے گی،ہم سےمذاکرات کیے گئے ہم نے اگست میں الیکشن کی یقین دہانی مانگی۔