اسلام آباد(نیوزڈیسک)قومی سلامتی کمیٹی نے پاک ایران کشیدگی کے بعد پیدا ہونے والی صورت حال کا تفصیلی جائزہ لینے کے بعد دہشت گردی کے خاتمے کے لیے انٹیلی جنس بیسڈ کارروائیاں جاری رکھنے پر اتفاق کیاہے اور کہاہے کہ ملکی سالمیت کے تحفظ کے لیے کوئی سمجھوتا نہیں کیا جائے گا، ایرانی جارحیت پر ہمارا جواب مؤثر تھا، ہمسایوں سے امن چاہتے ہیں۔جمعہ کووزیراعظم ہاؤس اسلام آباد میں نگراں وزیراعظم انوارالحق کاکڑ کی زیر صدارت قومی سلامتی کمیٹی کا سوا 2 گھنٹے طویل اجلاس ہوا۔اجلاس میں آرمی چیف جنرل عاصم منیر، چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی جنرل ساحر شمشاد مرزا، پاک فضائیہ اور پاک بحریہ کے سربرہان کے علاوہ انٹیلی جنس اداروں کے سربراہان شریک ہوئے، اس کے علاوہ نگراں وزیر خارجہ جلیل عباس جیلانی اور نگراں وزیر خزانہ شمشاد اختر بھی اجلاس میں شریک ہوئے۔نجی ٹی وی نے ذرائع کے حوالے سے بتایاکہ اجلاس میں وزارت خارجہ کی جانب سے وزیرخارجہ جلیل عباس جیلانی نے پاک ایران کشیدگی کے بارے میں بریفنگ دی۔بریفنگ کے مطابق پاکستان اور ایران کی تمام تنازعات کے سفارتی حل پر بات چیت کی گئی اور دونوں وزرائے خارجہ کا رابطے بحال رکھنے پر اتفاق ہوا جبکہ پاک ایران کشیدگی پر تمام فیصلے قومی سلامتی کمیٹی کرے گی۔قومی سلامتی کمیٹی نے ایرانی جارحیت کے جواب میں مؤثر کارروائی پر مسلح افواج کو خراج تحسین پیش کیا جبکہ کمیٹی نے پاکستان کی سالمیت اور خود مختاری کا ہر قیمت پر تحفظ کے عزم کا اعادہ بھی کیا۔اجلاس میں دہشت گردی کی لعنت کے خاتمے کے لیے انٹیلی جنس بیسڈ کارروائیاں جاری رکھنے پر اتفاق کیا گیا۔اس موقع پر قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے نگراں وزیر اعظم انوار الحق کاکڑ نے کہا کہ ایران کی جارحیت پر ہمارا جواب مؤثر اور اہداف کے حصول پر مبنی تھا، پاکستان ایک ذمہ دار اور پر امن ملک ہے اور ہمسایوں کے ساتھ امن کے ساتھ رہنا چاہتے ہیں۔قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس میں نگراں وزیر خارجہ جلیل عباس جیلانی نے سفارتی محاذ اور اعلیٰ عسکری حکام نے پاک ایران سرحدی صورتحال پر مفصل بریفنگ دی.