اہم خبریں

وزیر اعظم کا صحت سہولت کارڈ بھی وفاقی دارالحکومت کے بڑے ہسپتال پمز میں ناکامی کی طرف گامزن

اسلام آباد ( اے بی این نیوز) وزیر اعظم کا صحت سہولت کارڈ بھی وفاقی دارالحکومت کے بڑے ہسپتال پمز میں ناکامی کی طرف گامزن ، فروری میں صحت سہولت کارڈ کاریکارڈ کمپیوٹر سمیت چوری ہونے کےبعد بھی نہ انکوائری رپورٹ سامنے آئی اور نہ ہی چوری کرنے والوں کے خلاف کارروائی عمل میں لائی گئی ، روزانہ اجرت کی بنیاد پر 30 سے زائد ملازمین کمیٹی نے بغیر کسی اشتہار کے اپنی مرضی سے بھرتی کر لئے ، ذرائع کے مطابق صحت سہولت کارڈ کمیٹی نے اپنے ہی عزیزوں رشتہ داروں کو مبینہ طور پر بھرتی کر لیا نہ تو صحت سہولت کارڈ کی ویب سائیٹ پر اشتہار دیا گیا اور نہ ہی پمز کی ویب سائٹ پر اشتہار دیا گیا ، پراجیکٹ ڈائریکٹر نے رابطہ کرنے پر بتایا کہ سب اہل لوگ رکھے گئے ہیں ،دوسری جانب ریکارڈ سمیت کمپیوٹر چوری ہونے کےبعد پمز انتظامیہ کی جانب سے کوئی کارروائی تو عمل میں نہ آئی لیکن جس پرائیویٹ میڈیکل سٹور کی خدمات معطل کی گئی تھیں اسے ایک بار پھر صحت سہولت کارڈ کی ادویات فراہمی کا مراسلہ جاری کر دیا گیا ۔ ایگزیکٹو ڈائریکٹر پمز کی جانب سے جاری کئے گئے مراسلے میں کہا گیا کہ پاکستان میڈیکل سٹور کا پرانا مراسلہ ختم سمجھا جائے اور اسے فوری طور پر ایک بار پھر سے کام کرنے کی اجازت دی جاتی ہے ۔ مذکورہ میڈیکل سٹور کے حوالہ سے پاکستان بیت المال کی جانب سے پمز انتظامیہ کو مراسلہ بھی لکھا جا چکا ہے کہ اس میڈیکل سٹور کو بلیک لسٹ کیا جائے یہ میڈیکل سٹور بیت المال کے مریضوں کی ادویات میں ہیر اپھیری کرتا ہے لیکن پمز انتظامیہ کی جانب سے کسی قسم کا ایکشن نہ لیا گیا ۔صحت سہولت کارڈ میں بھرتی کے حوالہ سے جب پراجیکٹ ڈائریکٹر سے رابطہ کیا گیا تو انہوںنے کہا کہ یہ پمز کا کام ہیں وہ بھرتی کر رہے ہیں جب کہ ایگزیکٹو ڈائریکٹر پمز ڈاکٹر نعیم ملک نے کہا کہ ہمیں اس بارے کوئی علم نہیں صحت سہولت کارڈ والے خود ہی بھرتی کر رہے ہیں ذرائع کے مطابق صحت سہولت کارڈ میں ایسے ملازمین بھی بھرتی کئے گئے جو کہ پرائیویٹ میڈیکل سٹور ز کے ملازمین تھے ، ان ہی پرائیویٹ میڈیکل سٹور ز کے فارما سسٹ بھرتی کر لئے گئے جن کے کروڑوں روپے کے بل اس صحت سہولت کارڈ کی ادویات کی فراہمی کے لئے بنائے جاتے ہیں ۔ صحت سہولت کارڈ کے ڈیٹا اور کمپیوٹر چوری کے حوالے سے ترجمان پمز کا کہنا تھا کہ مجھے اس بارے میں کوئی علم نہیں کہ اس انکوائری کا کیا بنا ہے ۔ 8 فروری کو پمز کے صحت سہولت کارڈ کا ڈیٹا کمپیوٹر سمیت چوری ہو گیا تھا جس پر تاحال کسی قسم کی کارروائی عمل میں نہ لائی گئی ۔ اس سے قبل پمز کے طبی فضلہ کی فروخت کے حوالہ سے بھی بنائی جانے والی انکوائری کمیٹی کی رپورٹ دبا لی گئی ۔ ذرائع کے مطابق یہ رپورٹ بھی بڑے افسر کو بچانے کے لئے دبائی گئی ہے ، بڑے افسر کے تعلقات اعلی سیاسی شخصیت سے ہیں جن کے پاس ان کا بھائی کام کرتا ہے ۔

متعلقہ خبریں