ممبئی ( اے بی این نیوز )انڈیا کے شہر پونے میں ایک خطرناک بیماری، گلین برے سنڈروم (GBS)، تیزی سے پھیل رہی ہے جس کے نتیجے میں سینکڑوں لوگ متاثر ہو چکے ہیں، یہ بیماری انسانی اعصابی نظام پر حملہ آور ہوتی ہے اور جسم کو مفلوج کر سکتی ہے۔
گزشتہ مہینے پونے میں ایک سکول ٹیچر نے محسوس کیا کہ ان کا چھ سالہ بیٹا پینسل صحیح طریقے سے نہیں پکڑ پا رہا، پہلے پہل انھیں لگا کہ شاید بچہ ناراض ہے، لیکن حقیقت اس سے کہیں زیادہ سنگین تھی، جلد ہی وہ بچہ مکمل طور پر اپنے ہاتھ اور پاؤں ہلانے سے قاصر ہو گیا اور انتہائی نگہداشت یونٹ میں پہنچ گیا۔
ماہرین صحت کے مطابق اس بیماری کے پھیلاؤ کا بنیادی سبب ’کیمپیلوبیکٹر جیجونی‘ نامی بیکٹیریا ہے، جو آلودہ پانی اور بغیر پکے ہوئے مرغی کے گوشت کے ذریعے جسم میں داخل ہوتا ہے،یہ بیکٹیریا انسان کے قوت مدافعتی نظام کو اس قدر نقصان پہنچاتا ہے کہ یہ اپنے ہی اعصابی خلیوں پر حملہ آور ہو جاتا ہے، جس سے جسم بتدریج مفلوج ہونے لگتا ہے۔
انڈیا میں 160 کیسز جنوری سے اب تک رپورٹ ہو چکے ہیں۔ 5 اموات ہو چکی ہیں، 48 افراد اب بھی انتہائی نگہداشت یونٹ میں زیر علاج ہیں اور 21 مریض وینٹیلیٹر پر موجود ہیں، بیماری کی علامات میں ہاتھوں اور پیروں میں سنسناہٹ یا جھنجھناہٹ، پٹھوں میں کمزوری، جسم کا حرکت نہ کر پانا اور سانس لینے میں دشواری جیسی علامات بیماری کے ابتدائی مراحل میں ظاہر ہوتی ہیں اور دو سے چار ہفتوں میں شدت اختیار کر سکتی ہیں۔ یہ بیماری صرف بھارت تک محدود نہیں، بلکہ دنیا کے مختلف ممالک میں بھی اس کے کیسز سامنے آئے ہیں۔
2023 میں پیرو میں 200 سے زائد افراد متاثر ہوئے، اور 4 اموات ہوئیں، جس کے بعد حکومت کو ہیلتھ ایمرجنسی نافذ کرنی پڑی، 2015 میں برازیل میں بھی جی بی ایس کے کیسز رپورٹ ہوئے، جن میں زیادہ تر زیکا وائرس سے متاثرہ افراد شامل تھے۔ تشویشناک بات یہ ہے کہ ابھی تک اس بیماری کا کوئی حتمی علاج موجود نہیں ہے۔
تاہم، ڈاکٹرز پلازما ایکسچینج اور امیونوگلوبلین تھراپی کے ذریعے اس کے اثرات کو کم کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔ پینے کا پانی ابال کر استعمال کریں، بغیر پکے یا آلودہ گوشت سے پرہیز کریں، صفائی کا خاص خیال رکھیں، ہاتھ دھونے کی عادت اپنائیں اسکے علاوہ تازہ اور صاف کھانے کو ترجیح دیں،عالمی ادارہ صحت بھی اس جان لیوا بیماری کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے مرکزی اور ریاستی حکومتوں کے ساتھ مل کر کام کر رہا ہے۔
انڈین حکام نے پونے میں 60 ہزار گھروں کا معائنہ کیا اور 160 مقامات سے پانی کے نمونے لئے تاکہ بیماری کے پھیلاؤ کو روکا جا سکے۔ چونکہ جی بی ایس کا کوئی مکمل علاج موجود نہیں، اس لیے اس بیماری سے بچنے کے لیے احتیاطی تدابیر پر عمل کرنا نہایت ضروری ہے اورحکومت نے بھی لوگوں سے کہا کہ وہ پانی اُبال کر پییں، تازہ کھانا کھائیں اور ’باسی اور ادھ پکا مرغی اور بکرے کا گوشت نہ کھائیں۔‘ صفائی کا خاص خیال رکھیں تب ہی اس خطرے سے بچا جا سکتا ہے۔
مزید پڑھیں: بھارت کی لائن آف کنٹرول پر تخریبی کارروائیاں بے نقاب