اسلام آباد(نیوزڈیسک)ماہرین صحت نے حکومت کو بجلی اور گیس کی بجائے سگریٹ پر ٹیکس بڑھانے کی تجویزدیتے ہوئے کہا ہے کہ اس فیصلے سے نہ صرف پاکستان میں صحت کے نظام پر سگریٹ سے ہونے والی بیماریوں کی وجہ سے پڑنے والا اضافی بوجھ کم کیاجاسکتا ہے بلکہ معاشی بحران پر قابوپانے میں بھی مددملے گی۔
تفصیلات کے مطابق دی سوسائٹی فار دی پروٹیکشن آف دی رائٹس آف دی چائلڈ (اسپارک) نےرپورٹ میں صحت عامہ اور معاشی اخراجات کے لحاظ سے پاکستان پر تمباکو کے استعمال کے نمایاں بوجھ کو اجاگر کرنے والے اعدادوشمار جاری کردیئے ۔
رپورٹ میں کہاگیاکہ حکومت کو بجلی اور گیس جیسی سہولیات پر ٹیکس بڑھانے کے بجائے پرسگریٹ ٹیکس بڑھانے کو ترجیح دینی چاہیے تاکہ اس سے صحت کے نظام میں بھی بہتری لائی جاسکے اور معاشی بحران میں بھی کمی واقع ہو۔
تمباکو سے پاک بچوں کی مہم(سی ٹی ایف کے) کے کنٹری ہیڈملک عمران احمد نے کہا کہ پاکستان کو تمباکو کی لت سے نمٹنے کے لیے بے شمار چیلنج کا سامنا ہے۔
انہوں نےکہاکہ ملک میں تمباکو مصنوعات کا استعمال بہت زیادہ ہے، 31.9 ملین بالغ (15 سال یا اس سے زیادہ) تمباکو مصنوعات استعمال کرتے ہیں جو کہ بالغ آبادی کا تقریباً 19.7 فیصد ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ تمباکو ہونے والی بیماریاں، جیسے کینسر، ذیابیطس اور ہارٹ اٹیک سے پاکستان میں سالانہ 160,000 سے زیادہ اموات ہوتی ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ یہ اموات نہ صرف افراد کو متاثر کرتی ہیں بلکہ ملکی نظام صحت پر بھی منفی اثرات مرتب کرتی ہیں۔
مزیدپڑھیں:صدارتی انتخاب کا شیڈول جاری
ملک عمران نے 2024 میں فوری طور پرفیڈرل ایکسائز ڈیوٹی میں30 اضافے کی تجویز پیش کی۔
ان کا کہنا تھا کہ اضافے سےبرآں سگریٹ پر حال ہی میں شروع کیے گئے ٹریک اینڈ ٹریس سسٹم سے جعل سازی کو کم کرنے، ٹیکس چوری کو روکنے اور احتساب کو موثررکھنے کی بھی امید کی جاسکتی ہے ۔
سپارک کے پروگرام مینیجر ڈاکٹر خلیل احمد نے کہاکہ سگریٹ کی کم قیمت کی وجہ سے بچے اور نوجوان سگریٹ نوشی کی جانب راغب ہورہے ہیں ۔
انہوں نے مزید کہا کہ تمباکو نوشی سےجڑی بیماریوں اور اموات کی وجہ سے معاشی اخراجات بھی بڑھ جاتے ہیں جو کہ ہر سال پاکستان کی جی ڈی پی کا 1.6 فیصد بنتا ہے۔
انہوں نےکہاکہ تمباکومصنوعات کے استعمال پرقابوپانے کے لئے مضبوط تمباکو کنٹرول پالیسیز، اور آگاہی مہم پر مشتمل جامع حکمت عملی کی ضرورت ہے۔اس سے پاکستان تمباکو نوشی سے ہونے والی بیماریوں سے ہونے والے معاشی نقصانات کو کم کر سکتا ہے، صحت کے لئے رکھے گئے بجٹ کابوجھ بھی ممکنہ طور پر کم کر سکتا ہے اور نوجوانوں کو تمباکو کے استعمال کے نقصانات سے محفوظ رکھ سکتا ہے۔