اسلام آباد ( اے بی این نیوز ) امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ نے ایک اہم اقدام کے تحت 12 سے زائد بڑی حکومتی ایجنسیوں کے آزاد انسپکٹر جنرلز کو برطرف کر دیا۔برطرفی کا نشانہ بننے والی ایجنسیوں میں دفاع، خارجہ، ٹرانسپورٹ، ویٹرنز افیئرز، ہاؤسنگ اور اربن ڈیولپمنٹ، انٹیرئیر اور انرجی کے محکمے شامل ہیں۔
واشنگٹن پوسٹ نے گمنام ذرائع کے حوالے سے بتایا کہ برطرف کیے گئے انسپکٹر جنرلز کو وائٹ ہاؤس کے پرسنل ڈائریکٹر کی جانب سے ای میل کے ذریعے اطلاع دی گئی، جس میں کہا گیا کہ ان کی برطرفی فوری طور پر مؤثر ہوگی۔ نیو یارک ٹائمز کے مطابق یہ فیصلہ 17 ایجنسیوں پر اثر انداز ہوا لیکن محکمہ انصاف کے انسپکٹر جنرل مائیکل ہورووٹز کو اس فیصلے سے مستثنیٰ رکھا گیا۔
واشنگٹن پوسٹ کے مطابق یہ برطرفیاں ممکنہ طور پر وفاقی قانون کی خلاف ورزی کرتی ہیں جو کانگریس کو انسپکٹر جنرلز کو برطرف کرنے کے ارادے سے کم از کم 30 دن پہلے اطلاع دینے کا تقاضا کرتا ہے۔خبر ایجنسی روئٹرز کے مطابق انسپکٹر جنرل ایک آزاد پوزیشن ہوتی ہے جو مختلف الزامات کی چھان بین، آڈٹس، اور تحقیقات کرتی ہے تاکہ وسائل کے ضیاع، فراڈ اور بدعنوانی کو روکا جا سکے۔ زیادہ تر برطرف کیے گئے افراد ٹرمپ کے 2017-2021 کے پہلے دورِ صدارت کے دوران نامزد کیے گئے تھے۔
اس معاملے پر وائٹ ہاؤس کی جانب سے فوری طور پر کوئی تبصرہ سامنے نہیں آیا۔ ان برطرفیوں نے امریکی سیاسی اور قانونی حلقوں میں ایک نئی بحث کو جنم دیا ہے، جہاں ان فیصلوں کو آزاد اداروں کی فعالیت اور شفافیت پر حملہ قرار دیا جا رہا ہے۔