اسلام آباد (اے بی این نیوز )عمران خان نے کہا ہے کہ ہمیں حکومت کی نیت کا پتہ چل چکا ، احتجاج بھی ہوگامذاکرات بھی ہونگے۔ 24نومبر کا احتجاج 100فیصد ہوگا۔ واضح ہوچکا مجھے 24نومبر سے پہلے رہا نہیں کرینگے۔
اگر وہ بات چیت میں سنجیدہ ہیں تو ہمارے لوگوں کو رہا کیا جائے۔ جیل میں رہتے ہوئے مجھ پر 60 کیسز ہو چکے ہیں۔ نواز شریف نے کتنے شورٹی بانڈ جمع کرائے تھے بائیومیٹرک بھی ایئرپورٹ پرکی گئی۔
مذاکرات جن سے ہو رہے ہیں نام نہیں بتا سکتا۔ جو مذاکرات ہو رہے ہیں ان میں سنجیدگی نہیں ہے۔ ہمارے چارٹر آف ڈیمانڈ میں سب گرفتار لوگوں کی رہائی ہے۔ سارے اہم کیسز میں میری ضمانت ہو چکی مگر اسکے باوجود رہا نہیں کیا گیا،
علی امین گنڈاپور ،بیرسٹر گوہر کے ذریعے آفر ہوئی احتجاج ملتوی کردیں سب ٹھیک ہوجائیگا۔ انڈرٹرائل لوگوں کی رہائی کامطالبہ رکھا تھاتاکہ مذاکرات کی سنجیدگی کاپتہ چلے۔ ہائیکورٹ نے کل ضمانت منظور کی حکومت کے پاس سنہری موقع تھا مجھے رہا کر دیتے۔
26ویں آئینی ترمیم مکمل نافذ ہوگئی توکہیں سےریلیف نہیں ملےگا۔ ہمارے پاس زندہ قوم کی طرح احتجاج کےسوا کوئی راستہ نہیں۔ سیاسی جماعتیں مذاکرات کے دروازے کبھی بند نہیں کرتیں۔ واضح ہو گیا کہ حکومت مجھے انگیج کر کے معاملے کو طول دینا چاہتی ہے۔
علی امین گنڈاپور ،بیرسٹر گوہر کے ذریعے آفر ہوئی احتجاج ملتوی کردیں سب ٹھیک ہوجائیگا۔ انڈرٹرائل لوگوں کی رہائی کامطالبہ رکھا تھاتاکہ مذاکرات کی سنجیدگی کاپتہ چلے۔ یہ ڈیمانڈ وہ تھی جو فوری طور پر پوری ہو سکتی تھی جو انھوں نے نہیں کی۔