اہم خبریں

K&N’s کے شائقین ہو جائیں ہو شیار،بری خبر آگئی

اسلام آباد(اے بی این نیوز         ) K&N’s کے شائقین ہو جائیں ہو شیار،بری خبر آگئی .فروزن فوڈ کمپنی کی پھرتیاں، کھانے کی اشیاء کیساتھ برف کے وزن کی قیمت بھی وصول کرنے لگی۔ فروزن فوڈ فروخت کرنے والے وزن میں اشیاء کیساتھ برف کے وزن کی قیمت وصول کر رہے ہیں حکومت صرف پھلوں ، سبزیوں اور کریانہ کے ریٹ مقرر کر رہی ہے جبکہ فروزن فوڈ فروخت کرنے والوں کو کھلی چھوٹ دی ہوئی ہے۔ یہ بات کنزیومر ایسوسی ایشن آف پاکستان کے چیئرمین کوکب اقبال نے CAP کے دفتر میں میڈیا کے نمائندوں سے بات کرتے ہوئے کہی انہوں نے بتایا کہ گزشتہ کئی برسوں سے فروزن فوڈ کا کاروبار بڑھ گیا ہے جس کی وجہ ہے کہ گھروں میں کھانے تیار کرنے کا رجحان میں کمی آئی ہے لوگوں کو ہر کام آسانی سے کرنے کی عادت سی ہوگئی ہے ۔

انہوں نے محکمہ فوڈ اتھارٹی ، بیورو آف سپلائی سے سوال کیا کہ کیا کبھی انہوں نے فروزن فوڈ بنانے والوں کی جگہ کو چیک کیا کہ ان کی جگہ کتنی حفظان صحت کے اصولوں پر مبنی ہے اور کیا وہ اپنی اشیاء کی قیمت میں برف کی قیمت بھی وصول تو نہیں کر رہے ، انہوں نے چارو ںصوبوں کی فوڈ اتھارٹی کے ڈائریکٹر جنرل کو زور دیتے ہوئے کہا کہ وہ فوری طور پر فروزن فوڈ بنانے والوں کے کارخانوں کو چیک کریں اور ان کے بنائے ہوئے فروزن فوڈ کی کوالٹی ، کوانٹیٹی اور ایکسپائری تاریخوں سے صارفین کو آگاہ کریں۔

انہوں نے کہا کہ فوڈ اتھارٹی کا یہ فرض بھی ہے کہ وہ صارفین کو بتائیں کہ فروزن فوڈ کھانے کے کیا فوائد اور کیا نقصانات ہیں تاکہ صارفین کی صحت متاثر نہ ہوسکے ۔ کوکب اقبال نے واضح کیا کہ فروزن فوڈ میں ناپ تول میں کمی کو کسی صورت برداشت نہیں کیا جائے گا ۔

کوکب اقبال نے فروزن فوڈ فروخت کرنے والوں کو انتباہ کرتے ہوئے کہا کہ وہ اپنی اشیاء پر واضح طور پر مینوفیکچرنگ اور ایکسپائری تاریخوں کو لکھیں اور ساتھ ہی صارف کی آگاہی کیلئے کم از کم سپرمارکیٹوں میں بینر آویزاں کریں کہ ان کی اشیاء کی قیمت میں برف کی قیمت شامل نہیں ہے ۔

کوکب اقبال نے کہا کہ کنزیومر ایسوسی ایشن آف پاکستان صوبائی حکومتوں سے مطالبہ کرتی ہے کہ فوری طور پر فروزن فوڈ فروخت کرنے والوں کی تمام اشیاء کے وزن کی فروخت کو یقینی بنانے کے اقدامات کرے ۔ انہوں نے کہا کہ ایسا لگتا ہے کہ ہر سطح پر صارفین کا استحصال ہورہا ہے حالانکہ تمام صوبوں میں فوڈ اتھارٹی کا قیام عمل میں لایا جاچکا ہے اور ساتھ ہی ناپ تول کا محکمہ بھی قائم ہے ۔

کے اینڈ این ایک پاکستانی فروزن فوڈ برانڈ کو حریفوں کے مقابلے میں نمایاں طور پر زیادہ قیمتوں کی وجہ سے صارفین کی جانب سے ردعمل کا سامنا ہے۔چونکہ افراط زر گھریلو بجٹ پر اثر انداز ہوتا رہتا ہے، بہت سے خریدار سوال کر رہے ہیں کہ آیا برانڈ کی پریمیم قیمتوں کا تعین جائز ہے۔

K&N’s، جو کھانے کی مصنوعات کی ایک وسیع رینج رکھتا ہے، مقامی حریفوں جیسے Sabroso، Menu، اور PK Meat سے نسبتاً زیادہ چارج کرتا ہے۔جب کہ کمپنی کا دعویٰ ہے کہ اس کی مصنوعات بین الاقوامی معیارات پر پورا اترتی ہیں، صارفین کا کہنا ہے کہ حالیہ مہینوں میں قیمتوں کے فرق میں نمایاں اضافہ ہوا ہے، جس سے یہ ایک عیش و آرام کی چیز ہے۔مارچ کے اوائل میں، ایک پریس کانفرنس میں، کنزیومر ایسوسی ایشن آف پاکستان (CAP) نے K&N سمیت منجمد فوڈ برانڈز پر خطرے کی گھنٹی بجا دی، ان پر الزام لگایا کہ وہ صارفین سے اپنی مصنوعات کے ساتھ ساتھ برف کے وزن کے لیے چارج کر رہے ہیں۔

۔اسلام آباد کی ایک مقامی مارکیٹ میں ایک گاہک اریبہ نے کہا، “ان کے نگٹس اور سیخ کباب کی قیمت تقریباً دوگنی ہے جو میں دوسرے برانڈز سے حاصل کر سکتی ہوں، اور ایمانداری سے، ذائقہ کا فرق اتنا زیادہ نہیں ہے،” اسلام آباد کی ایک مقامی مارکیٹ میں اریبہ نے کہا۔

“ہر چیز کی بڑھتی ہوئی قیمتوں کے ساتھ، مجھے K&N’s خریدنے سے پہلے دو بار سوچنا ہوگا۔”صنعت کے ماہرین نے کہا کہ K&N کے ٹارگٹ کسٹمرز پریمیم کوالٹی کو ترجیح دیتے ہیں، لیکن پاکستان جیسی قیمت کے لحاظ سے حساس مارکیٹ میں اس طرح کی بلند شرحوں کو برقرار رکھنا ایک چیلنج ہے۔زیادہ سستی متبادلات سے بڑھتے ہوئے مسابقت کے ساتھ، کمپنی کو اپنے مارکیٹ شیئر کو برقرار رکھنے کے لیے اپنی قیمتوں کے تعین کی حکمت عملی کا از سر نو جائزہ لینے کی ضرورت پڑ سکتی ہے۔

مزید پڑھیں :وزیراعظم کا پرویز خٹک سے رابطہ

متعلقہ خبریں