٭ …8 اکتوبر کو انتخابات ناممکن! پہلے معاشی حالات درست کئے جائیں، مولانا فضل الرحمانO پنجاب میں دو ماہ میں برائلر212 روپے کلو مہنگا ہواOسعودی عرب تیل کی قیمت میں اضافہO 49 اہم دوائوں کی قیمتوں میں اضافہO بختاورزرداری کی شوہر سمیت شاہی قلعہ لاہور میں آمد، قلعہ کے اندر اور باہر دور تک سخت سکیورٹی، قلعہ کے افسروں اور عملہ کو دفاتر میں رہنے کا حکم! O ملتان376 سکولوں کے اساتذہ کو5 ماہ سے تنخواہ نہیں ملی، سکول بند کرنے کا انتباہ!!O پرویز الٰہی نیا انکشاف، پنجاب اسمبلی کے چپڑاسی کے ذریعے32 کروڑ روپے کی چودھری پرویزالٰہی کے بیٹوں اور بہوئوں کے نام پر ٹرانزیکشن اور منی لانڈرنگ کا انکشاف، ہائی کورٹ میں ایف آئی اے کی رپورٹO اسلام آباد، شیخ رشید کے گھرپر پھر چھاپہ، دروازے توڑے گئے، شیخ رشید کا بیانO نگران وزیراعلیٰ پنجاب کا لاہور میں کھربوں روپے کے آٹھ طویل المیعاد میگا پراجیکٹس کا اعلانO شاہدرہ سے کالا شاہ کاکو تک پل اور بس سروس، لاہور میں متعدد انڈر پاس و اوورہیڈ پُلO پنجاب: پلاسٹک کی مصنوعات پرپابندی، وزیراعلیٰ کے دفتر میں پلاسٹک کے برتنوں کا استعمال بندO رانا ثناء اللہ بیمار، بلڈ پریشر160,120، دل کی تکلیف، چار گھنٹے ہسپتال رہےO بھارت، صوبہ بہار میں دریائے گنگا پر ساڑھے تین کلومیٹر لمبا بھاگل پور پُل، ایک سال میں دوسری مرتبہ ٹوٹ کر دریا میں گر گیا۔ چند ماہ پہلے ایک حصہ گرا تھا۔ 27 ارب روپے سے کئی برسوں میں بنا تھا۔ ناقص سامان استعمال ہوا، سارا پل گرایا جا رہا ہے۔
٭ …پچھلے کالموں میں واضح امکان ظاہر ہوتا رہا کہ8 اکتوبر کو عام انتخابات دکھائی نہیں دے رہے۔ احسن اقبال، خواجہ آصف اور رانا ثناء اللہ رَٹ لگاتے رہے کہ انتخابات بروقت ہوں گے۔ اس ’بروقت‘ لفظ کے ساتھ8 اکتوبر کا نام نہیں لیا جاتا تھا۔ شاہد خاقان عباسی بار بار معنی خیز انتباہ کرتے رہے کہ انتخابات 8 اکتوبر کو نہ ہوئے تو بہت خطرناک صورت حال پیدا ہو جائے گی۔ وہ یہ بات بار بار اس لئے کر رہے تھے کہ وہ کسی خفیہ اندرونی منصوبہ بندی سے آگاہ ہو چکے تھے۔ کہا یہ گیا کہ نوازشریف نے شاہد خاقان عباسی کی جگہ اپنی بیٹی مریم نواز کو ن لیگ کا سینئر نائب صدر بنا دیا تھا اس پر وہ رنجیدہ تھے اور اکثر حکومت کی پالیسیوں پر اعتراضات کرتے رہتے تھے۔ ان کی باتوں سے اندازہ ہو رہا تھا کہ انہیں 8 اکتوبر کو انتخابات نہ ہونے کی مصدقہ خبر مل چکی ہے۔ اب مولانا فضل الرحمان نے بات واضح کر دی ہے کہ انتخابات ملتوی ہونے والے ہیں۔ مولانا نے گزشتہ روز وزیراعظم شہباز شریف سے اہم ملاقات کی۔ اس کے بعد اہم بیان دیا کہ ’’انتخابات کی بجائے معاشی استحکام ضروری ہے۔ ملک کو ہنگاموں کی بھینٹ نہیں چڑھایا جا سکتا، انتخابات اور ان کی تاریخ کا فیصلہ پی ڈی ایم کی 13 جماعتیں مل کر کریں گی۔‘‘ ٭ …مولانا نے یہ بیان وزیراعظم سے ملاقات کے بعد دیا ہے۔ ظاہر ہے یہ وزیراعظم کی مرضی سے ہی دیا گیا ہے۔ یہ بیان بالکل اسی قسم کا اور انہی الفاظ پر مشتمل ہے جو خان عبدالولی خان نے جنرل ضیاء الحق کے مارشل لا کے نفاذ کے بعد دیا تھا۔ جنرل ضیاء الحق عیار شخص تھا۔ اس نے مارشل لگاتے وقت اعلان کیا تھا کہ 90 روز کے اندر عام انتخابات ہوں گے۔ اس پر خان ولی خان نے بیان دیا کہ انتخابات سے پہلے جمہوریت کے دشمنوں (ذوالفقار بھٹو) کا احتساب ضروری ہے۔ یہ بیان جنرل ضیاء الحق کے مارشل لا کے حق میں جاتا تھا۔ اس نے بڑی مکاری کے ساتھ انتخابی جلسے جلوسوں میں فسادات شروع کرا دیئے اور 90 دن پورے ہونے سے پہلے اعلان کر دیا کہ انتخابات سے ملک میں انتشار پھیلنے کا خطرہ ہے (مولانا فضل الرحمان کا بیان)، اس لئے انتخابات کا معاملہ فی الحال ختم کیا جا رہا ہے اور فسادات پر قابو پانے کے لئے اب مارشل لا کو حقیقی مارشل لا کی طرح چلایا جائے گا۔ اس کے بعد ضیاء الحق 11 سال قوم کے اعصاب پر سوار رہا۔ ٭ …جعلی ریفرنڈم، ججوں سے دوبارہ حلف، غیر جماعتی انتخابات اور مخالفین کے ساتھ ان کی بیویاں بھی شاہی قلعہ میں نظر بند…اور پھر17 اگست1988ء تین بج کر15 منٹ پر اس کا طیارہ دریائے ستلج کے کنارے اس طرح گرا اور نذر آتش ہوا کہ…چھوڑیئے!! ٭ …بات کچھ لمبی ہو گئی مگر اب واضح ہو گئی ہے۔ مولانا جن ہنگاموں کا یقینی اظہار کر رہے ہیں وہ صرف عمران خان کی تحریک انصاف کی طرف سے متوقع ہے مگر9 مئی کو تحریک انصاف نے جس طرح خودکشی کی اور ٹکڑے ٹکڑے ہو کر دوسری پارٹیوں کی آغوش میں جا گری۔ اس کے بعد اس کا وجود ہی ختم ہو رہا ہے۔ کچھ ارکان پیپلزپارٹی میں، کچھ ق لیگ میں چلے گئے (ن لیگ میں کوئی نہیں گیا) کچھ ارکان نے ملک کے دولت مند جہانگیر ترین کے سایہ عاطفت میں پناہ لی، چند بچے کھچے ارکان نے اپنا ’ڈیموکریٹک‘ گروپ بنا لیا۔ اب شکستہ حال تحریک انصاف کے کچھ نشانات لاہور کے زمان پارک میں پائے جا رہے ہیں۔ تحریک انصاف میں جس رفتار سے لوگ آئے تھے، اسی رفتار سے واپس چلے جا رہے ہیں۔ روزانہ پانچ سابق ارکان اسمبلی کی تحریک انصاف کو طلاق دینے کی خبریں آ رہی ہیں۔ ٭ …ایک محترم قاری نے سوال کیا ہے کہ جہانگیرترین کی پارٹی کا مستقبل کیا ہے؟ جواب یہ ہے کہ یہ کوئی باقاعدہ قسم کی پارٹی نہیں ہو گی۔ مختلف نظریات والے ہر حالت میں اقتدار پسند افراد کا بھان متی کا کنبہ دکھائی دے رہا ہے۔ بڑی پارٹیاں بڑے ناموں سے بنتی ہیں۔ جماعت اسلامی مولانا مودودی کے زیر سایہ بنی۔ مسلم لیگ کو قائداعظم کی قیادت نصیب ہوئی تو بڑی پارٹی بن گئی۔ پیپلزپارٹی ذوالفقار علی بھٹو کے نام سے قائم ہوئی۔ تحریک انصاف عمران خان کے نام پر وجود میں آئی۔ جہانگیر ترین بہت بڑے دولت مند سرمایہ دار ہیں۔ اندرون و بیرون ملک وسیع کاروبار پھیلا ہوا ہے۔ ان کا کوئی سیاسی پس منظر یا ساکھ نہیں۔ انہوں نے عمران خان کو بھی اس لائن پر لگایا تھا کہ نظریات اور عوام دوستی کی بات چھوڑو، ان لوگوں کو پارٹی میں لائو جو خاندان اور دولت کے زور پر انتخابات جیت سکتے ہیں۔ عمران پر ہر حالت میں اقتدار کا حصول غالب تھا۔ اس نے جہانگیر کے کہنے پر عمل کیا۔ پھر جو انجام ہوا۔ اب جہانگیر کے زیر سایہ وہی لوگ آ رہے ہیں، جو عمران کے ساتھ گئے تھے۔ کوئی نظریہ، عوام کی رفاہ، آئین، قانون کچھ نہیں، صرف دولت کے بل بوتے پر اسمبلیوں میں جانا ہے۔ زیادہ تعداد کی ضرورت نہیں۔ بڑی پارٹیوں میں توازن قائم کر کے اقتدار میں شامل ہونے کا پرانا طریقہ اور بس! ٭ …مریم نواز نے تیز بارش میں آزادکشمیر کے باغ کے ضمنی انتخاب کے ن لیگ کے امیدوار مشتاق منہاس کے حق میں وہی تقریر کی جو ایک عرصے سے ہر جلسے میں کرتی آ رہی ہیں۔ اہم بات یہ ہے کہ یہ ضمنی اس حلقے میں ہو رہا ہے جو سردار تنویر الیاس کے جانے سے خالی ہوا ہے اس کا دلچسپ پہلو یہ ہے کہ ن لیگ کے امیدوار مشتاق منہاس کا مقابلہ پیپلزپارٹی کے قمرالزمان سے ہو رہا ہے۔ ن لیگ اور پیپلزپارٹی پاکستان میں ہم آغوش، آزاد کشمیر میں ایک دوسرے کے مدمقابل! یہ سیاست ہے۔ ٭ …13 پارٹیوں کی بھان متی حکومت کا حال! بلوچستان کے وزیراعلیٰ نے اسلام آباد میں قومی اقتصادی کونسل کے اجلاس میں شرکت سے انکار کر دیا۔ وزیراعلیٰ نے صاف کہا ہے کہ وفاقی حکومت نے بلوچستان کے بارے میں کسی وعدے کو پورا نہیں کیا۔ ہم اب اکٹھے نہیں چل سکتے! ٭ …وزیرداخلہ رانا ثناء اللہ اپنے آبائی شہر فیصل آباد میں بیمار ہو گئے۔بلڈپریشر بڑھ کر 120,160 ہو گیا۔ دل کی بھی تکلیف شروع ہو گئی۔ نیچے کا بلڈ پریشر 100 سے زیادہ خطرناک ہوتا ہے۔ بہرحال رانا صاحب کو ہسپتال لے جایا گیا۔ جہاں چار گھنٹے رہنے کے بعد گھر آ گئے۔ڈاکٹروں نے چند روز آرام کا مشورہ دیا ہے۔ یہ چند روز کیسے کٹیں گے؟ عمران خان کا بُھوت کیسے آرام لینے دے گا؟ ٭ …پنجاب: نگران وزیراعلیٰ کے دور کی ’’برکات‘‘: دو ماہ میں برائلر کا گوشت 444 سے660 روپے کلو ہو گیا۔ ملتان میں 376 سکولوں کے اساتذہ کی5 مہینے سے تنخواہیں بند اور آٹھ میگا پراجیکٹس کا اعلان۔