لاہور(نیوز ڈیسک)پاکستان میں سستی آئٹم چکن عوامی سہولیات کا اہم حصہ رہا جو کہ اب عام عوام کی پہنچ سے دور ہوتا جارہا ہے ۔ ذرائع کے مطابق ملک بھر میں فیڈ کا بحران سامنے آگیا۔ قانونی مسائل کی وجہ سے اب تک 9 شپمنٹ بندرگاہ پر پھنسے ہوئے ہیں، اعلیٰ امریکی سفارت کار کی مداخلت کے باوجود صورتحال میں بہتری نہیں آسکی۔
پاکستان میں جینیاتی طور پر تبدیل شدہ حیاتیات (جی ایم او) ) اور اس کی مصنوعات کی درآمد کی اجازت نہیں ہے کیونکہ پاکستان جی ایم او بیجوں کے خلاف عالمی مہم کا دستخط کنندہ ہے۔
وزیر خوراک طارق بشیر چیمہ نے حال ہی میں قومی اسمبلی کے پینل کو بتایا کہ پاکستان صرف نان جی ایم او سویا بین درآمد کی اجازت دیتا ہے، انہوں نے دعویٰ کیا کہ امریکی نمائندے نے ان سے کراچی بندرگاہ پر پھنسے ہوئے سویا بین کے جہازوں کی ایک مرتبہ کلیئرنس پر زور دیا۔
منگل کے روز مرغی کے گوشت کی قیمت 650 روپے فی کلو گرام تک پہنچ گئی جب کہ تاجروں اور پولٹری فارمرز نے خبردار کیا ہے کہ مرغی کا گوشت نسبتاً سستی ہونا پرانی بات ہو سکتی ہے اور فیڈ کا بحران جاری رہا تو جلد ہی چکن گائے کے گوشت جتنا مہنگا ہو سکتا ہے۔
میڈیا رپورٹ کے مرغی کے گوشت کی قیمت 800 روپے فی کلو سے بھی بڑھ یا تقریباً سرخ گوشت کے برابر تک ہو سکتی ہے جب کہ اسلام آباد میں زندہ برائلر مرغی 370 روپے فی کلو تک فروخت ہو رہی ہے
اکتوبر 2022 سے پولٹری پروڈکٹس کی قیمتوں میں اس وقت سے تیزی سے اضافہ ہوا جب کسٹم حکام نے جی ایم او سویا بین کی ترسیل بند کر دی تھی جو کہ زیادہ تر امریکا اور برازیل سے آتی ہے۔
دوسری جانب پاکستان پولٹری ایسوسی ایشن (پی پی اے) اور آل پاکستان سالوینٹ ایکسٹریکٹرز ایسوسی ایشن (اے پی ایس ای اے) نے دھمکی دی ہے کہ اگر حکومت نے فوری طور پر ان کے ان 2 صنعتوں کو تباہی سے بچانے کے. مطالبات تسلیم نہیں کیے تو کل بروز جمعرات پنجاب کے دارالحکومت لاہور میں احتجاج کیا جائے گا۔