اہم خبریں

نیپرا نے کے الیکٹرک کے ٹیرف میں 7 روپے فی یونٹ کمی کے فیصلے کو اجتماعی حکمت قرار دیدیا

کراچی (اے بی این نیوز)نیپرا نے اپنے ایک فیصلے میں کے الیکٹرک کے ٹیرف میں 7 روپے فی یونٹ کمی کی منظوری دی اور اسے اجتماعی حکمت کا نتیجہ قرار دیا۔ڈان اخبار میں شائع رپورٹ کے مطابق نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی (نیپرا) نے بدھ کے روز کے الیکٹرک کے ٹیرف میں تقریباً 7 روپے فی یونٹ کی کمی کے فیصلے پر براہ راست کوئی بھی تبصرہ کرنے سے گریز کیا۔

ستمبر میں کھپت کے لیے منفی ایندھن لاگت ایڈجسٹمنٹ (ایف سی اے) کی درخواست پر سینٹرل پاور پرچیزنگ ایجنسی کی عوامی سماعت کے دوران، ایک شخص نے یہ سوال کیا کہ آیا ریگولیٹر نے اجتماعی حکمت سے کام لیا ہے جب کے الیکٹرک کے بیس ٹیرف میں تقریباً 20 فیصد کمی کی گئی، جس سے حکومت کی سبسڈی 7 روپے فی یونٹ تک کم ہو جائے گی اور یہ حسابات مئی اور اکتوبر میں کس طرح کیے گئے تھے۔نیپرا کی رکن (قانونی) امینہ احمد نے عوامی سماعت کی صدارت کرتے ہوئے کہا کہ نیپرا کے فیصلے پر دستخطوں کا مطلب یہ ہے کہ اجتماعی حکمت شامل تھی اور فیصلے میں مختلف ٹیرف پیرامیٹرز میں تبدیلیوں کی تفصیلات فراہم کی گئی ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ ریگولیٹر نے سبسڈی کا حساب نہیں کیا کیونکہ یہ نیپرا کا کام نہیں ہے۔اس سے قبل سی پی پی اے کے چیف ایگزیکٹو آفیسر ریحان اختر نے عوامی سماعت میں بتایا کہ ستمبر میں اصل ایندھن کی لاگت صارفین سے وصول کی جانے والی قیمت سے کم تھی، اس لیے ملک بھر کے صارفین کو 37 پیسے فی یونٹ کی واپسی کی ضرورت تھی۔

انہوں نے کہا کہ صارفین نے اکتوبر میں آٹھ پیسے فی یونٹ کی مثبت ایف سی اے پہلے ہی ادا کی تھی، جو اب ختم ہو چکی ہے، اس لیے ریگولیٹری منظوری کے بعد صارفین کو 45 پیسے فی یونٹ کا خالص ریلیف ملے گا۔ریحان اختر نے سماعت کو بتایا کہ ستمبر 2025 کی کھپت گزشتہ سال کے اسی مہینے سے تقریباً 24 فیصد زیادہ تھی، جس کی وجہ طویل موسم گرما تھا، تاہم یہ اگست سے پانچ فیصد کم تھی اور ستمبر کے ٹیرف کے حوالہ جاتی تخمینے سے تین فیصد کم تھی۔

ان کا کہنا تھا کہ صنعتی کھپت بھی میکرو اکنامک عوامل، زیادہ بجلی کی قیمتوں اور سولرائزیشن کی وجہ سے کم ہوئی ہے۔انہوں نے وضاحت دی کہ ہائیڈروپاور پیداوار اندازوں سے بہتر تھی، لیکن چند تھرمل اور نیوکلیئر پاور پلانٹس پر زبردستی کی بندشوں اور بلوچستان کے اُچ میں مقامی گیس کی کمی اور ایل این جی کی وجہ سے مہنگے ذرائع کا استعمال کیا گیا، ورنہ ایف سی اے زیادہ ہوتا۔
مزید پڑھیں: یکم نومبر سے پیٹرولیم مصنوعات کی ممکنہ نئی قیمتوں بارے جانئے

متعلقہ خبریں