اسلام آباد( اے بی این نیوز)ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن عدالت نے جمعے کو خلیل الرحمان کے خلاف منی لانڈرنگ کیس میں چالان کی نقول فراہم کر دیں۔
بحریہ ٹاؤن کے بانی ملک ریاض کے پرسنل اسٹاف آفیسر کے خلاف کیس کی سماعت 10 ستمبر تک ملتوی کردی گئی۔کیس کی سماعت جج نصر من اللہ نے کی جنہوں نے ملزمان پر فرد جرم عائد کرنے کے لیے اگلی سماعت مقرر کی۔
فیڈرل انویسٹی گیشن ایجنسی (ایف آئی اے) کے منی لانڈرنگ ونگ نے ملک ریاض کی دبئی پراپرٹی وینچر کی جانب سے بیرون ملک رقم کی غیر قانونی ترسیل کے الزام میں رحمان کے خلاف مقدمہ دائر کیا ہے۔
چالان کے مطابق مقدمے میں تین افراد کو نامزد کیا گیا ہے جن میں مشتاق، عمران اور ریٹائرڈ کرنل خلیل الرحمان شامل ہیں۔جمعے کی سماعت کے دوران چالان کی کاپیاں رحمان کو فراہم کی گئیں۔
ملزم عمران کو ویڈیو لنک کے ذریعے پیش کیا گیا جب کہ مشتاق نیب کی حراست میں ہے۔دونوں ملزمان کو آئندہ سماعت پر عدالت میں پیش کیا جائے گا۔
خلیل الرحمٰن کی غیر قانونی مالی سرگرمیوں میں منی لانڈرنگ اور بحریہ ٹاؤن کی جانب سے مبینہ طور پر غیر قانونی فنڈز کی منتقلی کے لیے استعمال کیے جانے والے حوالا اور ہنڈی نیٹ ورکس کا آپریشن شامل ہے۔
اس کے خلاف متعدد ایف آئی آر درج کی گئی ہیں، اور انہیں ان مجرمانہ تحقیقات کے سلسلے میں گرفتار کیا گیا ہے۔
ٹھوس دستاویزی اور شہادتی شواہد سامنے آئے ہیں جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ خلیل الرحمان نے بحریہ ٹاؤن اکاؤنٹس سے اربوں پاکستانی روپے کے فنڈز حاصل کیے، بغیر کسی قانونی جواز یا جائز کاروباری لین دین کے۔
مزید برآں، یہ بھی قائم کیا گیا ہے کہ خلیل الرحمان بحریہ ٹاؤن کے لیے ناجائز فوائد حاصل کرنے کے ارادے سے، مختلف سرکاری اہلکاروں کو غیر قانونی مالی ترغیبات/کِک بیکس کی ادائیگی سمیت بدعنوان طریقوں میں ملوث تھے۔
مزید پڑھیں: سری لنکا میں سیاحوں کی بس گہری کھائی میں گرنے سے 15 افراد ہلاک