کراچی(اے بی این نیوز) کراچی کی مشہور زمانہ ہول سیل مارکیٹ جوڑیا بازار میں تاجروں نے چینی کی فروخت بند کردی۔
تفصیلات کے مطابق تاجر شفقت محمود کا کہنا ہے کہ ہول سیل میں چینی 174روپے کلوسے تجاوز کرچکی ہے جبکہ گزشتہ روز ڈی سی ساؤتھ کے ساتھ اجلاس بھی بے نتیجہ رہا۔
تاجر نے کہا کہ ہمیں مارکیٹ میں چینی 170روپے کلوفروخت کرنے کا کہا گیا ہے، مہنگی چینی خرید کر سرکاری نرخ پر فروخت نہیں کرسکتے۔
اس سے قبل شوگر ملز ایسوسی ایشن نے دعویٰ کیا تھا کہ تمام ملز 165 روپے فی کلو ایکس مل پر چینی فراہم کر رہی ہیں، ملک میں وسط نومبر 2025 تک چینی کے وافر اسٹاکس موجود ہیں۔
اپنے بیان میں ایسوسی ایشن نے بتایا کہ حکومت کے بعض انتظامی اقدامات سے سپلائی چین متاثر ہوئی تھی اب بہتری آنے پر چینی کی سپلائی معمول کے مطابق جاری ہے۔
ایسوسی ایشن کا کہنا تھا کہ ملز کا تعلق صرف ایکس مل قیمتوں تک ہوتا ہے چینی کی ریٹیل قیمت کا تعین مارکیٹ فورسز کرتی ہیں مگر اب حکومت کر رہی ہے، ڈیلرز گھریلو صارفین کے بجائے چینی صنعتی و کمرشل اداروں کو زیادہ منافع پر دے رہے ہیں، ڈیلرز اور سٹہ مافیا اپنے مقاصد کے تحت چینی کی مصنوعی قلت کا تاثر دے رہے ہیں۔
تاجر شفقت محمود کا کہنا تھا کہ چینی کی قیمتوں کو برآمدات سے جوڑنا حقائق کے منافی ہے گزشتہ سالوں میں ملز کے پیداواری اخراجات میں کئی گنا اضافہ ہوا، گزشتہ کئی سالوں سے شوگر ملز کو کافی نقصان اُٹھانا پڑا، مسلسل نقصان کی وجہ سے 12 شوگر ملز بند اور برائے فروخت ہیں، تمام مسائل کاحل صرف شوگر سیکٹر کی ڈی ریگولیشن کی صورت میں ہی ممکن ہے۔
حکومت پاکستان ستمبر تک 3 لاکھ ٹن چینی امپورٹ کرنا چاہتی ہے لیکن 3 لاکھ ٹن چینی نجی شعبہ کے ذریعے امپورٹ نہیں ہوسکتی، حکومت چینی کی براہ راست امپورٹ چاہتی ہے۔
یاد رہے وفاقی کابینہ نے چینی کی قیمت مستحکم رکھنے کے لیے 5 لاکھ ٹن چینی درآمد کرنے کی منظوری دی تھی، پہلے مرحلے میں 3 لاکھ میٹرک ٹن درآمد کرنے کا فیصلہ کیا گیا تھا۔
مزید پڑھٰیں:بانی پی ٹی آئی کی قاسم اور سلیمان سے فون پر بات کروا دی گئی