اہم خبریں

تنخوا دار وں کو ریلیف کیلئے بچت اسکیموں اور بینک ڈپازٹ پر ٹیکس میں دو فیصد اضافے پر غور

اسلام آباد(اے بی این نیوز) عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف )کی رضامندی سے تنخواہ دار اور دیگر شعبوں کو ریلیف فراہم کرنے کی کوشش میں، ایف بی آر کمرشل بینکوں اور بچت اسکیموں میں رکھے گئے ڈپازٹس پر حاصل ہونے والی سود کی آمدنی پر ٹیکس کی شرح میں 2فیصد اضافے پر غور کر رہا ہے۔

آئندہ مالی سال 2025-26 کے بجٹ میں فائلرز اور نان فائلرز دونوں کے لیے ٹیکس کی شرح میں اضافے کی تجویز دی گئی ہے۔ایک اعلیٰ عہدیدارکے مطابق آئی ایم ایف نے ابھی اس تجویز کی حتمی منظوری نہیں دی ہے ‘ آئی ایم ایف نے تنخواہ دار طبقے اور دیگر شعبوں کو ریلیف فراہم کرنے کی صورت میں پیدا ہونے والے خسارے کو پورا کرنے کے لیے مختلف ٹیکس تجاویز کی تفصیلات طلب کی ہیں، جہاں رسمی شعبوں کا حجم سکڑ رہا ہے، جس کے نتیجے میں آئی ایم ایف پروگرام کے تحت گزشتہ مالی سال 2024-25 کے بجٹ میں عائد کی گئی بھاری شرحوں کے بعد ٹیکس ریونیو کی وصولی میں کمی واقع ہوئی ہے۔

ایف بی آر کے سابق ممبر ٹیکس پالیسی ڈاکٹر محمد اقبال کے مطابق اگر اس ٹیکس کی شرح میں اضافہ کیا گیا تو اس سے اُن لوگوں کی زندگی مشکل ہو جائے گی جو بینکوں اور سیونگز اسکیموں میں اپنی جمع شدہ رقم سے حاصل ہونے والی سودی آمدن پر منحصر ہیں‘ اسی طرح، کمرشل بینکوں کو بھی نقصان ہوگا کیونکہ ان کی جمع شدہ رقوم میں کمی آ سکتی ہے۔ایک اعلیٰ عہدیدار نے دی نیوز کو بتایا کہ یہ غیر فعال آمدنی پر ٹیکس کی شرح بڑھانے کے طریقوں میں سے ایک ہے، کیونکہ افراد کے ساتھ ساتھ کمپنیاں بھی کمرشل بینکوں اور بچت اسکیموں میں پیسہ لگاتی ہیں۔

فائلرز کے لیے سود کی آمدنی پر موجودہ ٹیکس کی شرح 15 فیصد تھی، جبکہ نان فائلرز کے لیے یہ بڑھا کر 35 فیصد کر دی گئی تھی۔ آئندہ بجٹ میں فائلرز اور نان فائلرز دونوں کی غیر فعال آمدنی پر ٹیکس کی شرح میں 2 فیصد اضافہ زیر غور ہے۔ رابطہ کرنے پر، ایف بی آر کے سابق ممبر ٹیکس پالیسی ڈاکٹر محمد اقبال نے کہا کہ سود کی آمدنی پر 15 فیصد کی شرح پہلے ہی کافی زیادہ تھی کیونکہ بینک ڈپازٹس جن پر بینکوں سے آمدنی حاصل ہوتی تھی وہ بھی ایسی آمدنی سے پیدا ہوتی تھی جو کمانے کے وقت پہلے ہی ٹیکس کے تابع تھی۔
مزید پڑھیں: پاک بحریہ کی بڑی بندرگاہوں پر خطرے سے نمٹنے کی مشقیں جاری

متعلقہ خبریں