اسلام آباد(اے بی این نیوز)آئی ایم ایف کی جانب سے تنخواہ دار طبقے، جائیداد، مشروبات اور برآمدی شعبے کو خاطر خواہ ریلیف دینے سے پس و پیش کے بعد، دورے پر آئی ہوئی بین الاقوامی مالیاتی فنڈ کی ٹیم کے جاری مذاکرات کا نچوڑ یہ ہےکہ آئی ایم ایف نے وفاقی محاصل ادارے کے ٹیکس وصولی کے ہدف کو حکومتی اخراجات میں کمی سے مشروط کر دیا ہے۔
بین الاقوامی مالیاتی فنڈ کی ٹیم جمعہ (آج) کو اپنا دورہ مکمل کریگی۔ صرف دفاعی بجٹ کو استثنیٰ حاصل ہوگا، کیونکہ اسلام آباد نے موجودہ جغرافیائی سیاسی صورتحال کے پیش نظر اس میں اضافہ کا فیصلہ کیا ہے۔
وزیر اعظم اور انکی ٹیم نے مشرق وسطیٰ اور وسطی ایشیا کے خطے کے ڈائریکٹر، جہاد ازعور، کی سربراہی میں بین الاقوامی مالیاتی فنڈ کے وفد سے ملاقات کی۔
تنخواہوں اور پنشن میں اضافہ نہ ہونے کے برابر ہوگا کیونکہ سرکاری ملازمین کی تعداد میں کمی کی مہم اب ماند پڑ چکی ہے، اور تنخواہوں میں کمی کے باعث بجٹ میں کوئی خاص بچت نہیں ہو گی۔ذرائع کا کہنا ہےکہ ہمیں سمجھ نہیں آ رہا کہ بجٹ تخمینوں کا حتمی حساب کتاب کیسے ہو گا ۔حکومت دو جون کو پارلیمنٹ میں بجٹ پیش کریگی۔