اہم خبریں

آٹے کی قیمتوں میں اضافے کی گونج سینٹ میں پہنچ گئی، حکومتی ارکان بھی چیخ اٹھے

اسلام آباد( نیوز ڈیسک) آٹے کی قیمتوں میں اضافہ،جماعت اسلامی کے سینیٹر مشتاق احمد سینیٹ اجلاس میں احتجاجاً پشاور سے روٹی ساتھ لے آئے۔اپنے خطاب کے دوران حکومت پر تنقید کرتے ہوئے سینیٹر مشتاق احمد نے کہا کہ پشاورمیں ایک روٹی 20 روپے کی مل رہی ہے، خیبرپختونخوا میں آٹے کی قیمت پنجاب اور سندھ سے زیادہ ہے، آٹے کی ترسیل پر پابندی لگی ہوئی ہے، یہ خیبرپختونخوا کے ساتھ ظلم ہے۔سینیٹر کامران مرتضیٰ نے کہا کہ لوگ آٹے کی لائن میں مر رہے ہیں، پیٹرول کہاں پہنچ گیاہے، عوام آٹے کیلئے لائن میں کھڑے ہونے کے بجائے ہمارے گریبان پکڑتے، اس طرح ملک نہیں چل سکتا سارے کے سارے الزام عمران پر نہیں ڈال سکتے، اب نتائج دینے کا وقت ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ پہلے تو ہم صوبائی حکومت پر الزام لگاتے تھے؟، اب تو وہاں پر صوبائی حکومت نہیں ہے، کیا ہم لوگ آٹے کی جگہ سیمنٹ کھانا شروع کر دیں، حکومتی بنچز پر بیٹھے ہیں اس کے باوجود آٹا نہیں مل رہا۔سینیٹر مشتاق احمد نے کہا کہ صوبے میں آٹا کس نے چوری کیا، تفصیلات بتائی جائیں، لوگوں کو ذلت کے ساتھ مہنگا اور ناقص آٹا فراہم کیا جا رہا ہے، جب ملک میں گندم موجود ہے تو قیمت کیوں بڑھ رہی ہے، موجودہ حکومت نے عوام کو ذخیرہ اندوزوں، دہشت گردوں کے رحم و کرم پر چھوڑ دیا ہے۔نگران وزیر اعلیٰ کی تعیناتی پر انہوں نے کہا کہ خیبرپختونخوا میں 86 سالہ شخص کو لگا دیا گیا، ایسا نگران وزیر اعلیٰ مسلط کیا جو اپنے آپ کو نہیں سنبھال سکتا، سکیورٹی کرائسز، فوڈ اور فنانشل کرائسز والا صوبہ ایسے نگران وزیر اعلیٰ کے حوالے کیا گیا ہے۔سینیٹ اجلاس کے دوران سینیٹر کامران مرتضیٰ نے اپنی حکومت کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ مہنگائی دیکھیں کہاں پہنچ گئی، کیا ہمیں حکومتی بینچز پر بیٹھنا چاہئے، ہم کب تک عمران خان کو پیٹتے رہیں گے، ہمیں بھی 10 ماہ ہو گئے۔

متعلقہ خبریں