پاکستان کی کپاس کی پیداوار میں کمی آئی ہے اور ملک اب کپاس کی پیداوار میں چوتھے سے ساتویں نمبر پر آ گیا ہے۔ چیئرمین پاکستان کاٹن جننرز ڈاکٹر جیسومل نے اس پر تشویش ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ کپاس کو “وائٹ گولڈ” کی حیثیت دی جانی چاہیے اور اس کی پیداوار بڑھانے کے لیے پائیدار پالیسی کی ضرورت ہے۔
کراچی میں فیڈریشن ہاؤس میں کاٹن بحالی کے معاملے پر پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ کپاس کی پیداوار کو نظرانداز کیا جا رہا ہے اور ملک اب درآمدات پر انحصار کرتا ہے۔ ان کا مطالبہ تھا کہ جننگ لیول تک ٹیکسوں کو ختم کیا جائے تاکہ کپاس کی پیداوار میں اضافہ ہو سکے۔
ایف پی سی سی آئی کے سینئر نائب صدر ثاقب فیاض مگوں نے بھی کپاس کی فصل کی بحالی کی ضرورت پر زور دیا۔ انہوں نے بتایا کہ پاکستان کی کپاس کی پیداوار 14 ملین بیلز سے کم ہو کر 5 ملین بیلز تک پہنچ چکی ہے۔ ثاقب فیاض نے یہ بھی کہا کہ کاٹن کی درآمد پر زیرو ڈیوٹی اور زیرو سیلز ٹیکس ہے، لیکن مقامی سطح پر کپاس پر 18 فیصد سیلز ٹیکس لاگو ہے، جو کہ ایک بڑا مسئلہ ہے۔
ثاقب فیاض مگوں نے بنگلادیش کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ وہ پاکستان سے 10 ملین بیلز کپاس خریدنا چاہتا ہے، لیکن اس کے لیے حکومت کو کپاس کی پیداوار بڑھانے کے لیے مناسب پالیسیاں بنانی ہوںگی۔