کراچی ( نیوز ڈیسک )پاکستان اور خاص طور پر پشاور میں فری لانسرز کو موبائل سروسز کی معطلی اور انٹرنیٹ کی سست رفتار کی وجہ سے اہم چیلنجز کا سامنا ہے۔
بین الاقوامی اسائنمنٹس پر کام کرنے والے فری لانسرز کے لیے ان کے منصوبے رک گئے ہیں، جس سے ان کی روزی روٹی بری طرح متاثر ہوئی ہے۔ہفتوں سے، پاکستان بھر میں لوگ انٹرنیٹ کی سست رفتار کی وجہ سے ذہنی تناؤ کا شکار ہیں۔پشاور کے ڈیجیٹل ماہر، ولید پراچہ کا اندازہ ہے کہ نیٹ ورک کی ان رکاوٹوں نے علاقے میں تقریباً 70 فیصد روزگار کو متاثر کیا ہے۔
پشاور سے تعلق رکھنے والے بہت سے نوجوان فری لانسرز بتا رہے ہیں کہ انٹرنیٹ کی بندش کے براہ راست نتیجے کے طور پر ان کے کلائنٹ کی تعداد روزانہ کم ہو رہی ہے۔صورتحال نے ان کے لیے پروجیکٹ کی ڈیڈ لائن کو پورا کرنا مشکل بنا دیا ہے، جس سے بین الاقوامی کلائنٹس کے ساتھ طویل مدتی تعلقات خطرے میں پڑ گئے ہیں۔
ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ سست انٹرنیٹ کے نتیجے میں لاکھوں ڈالر کا معاشی نقصان ہو سکتا ہے اور حکومت پر زور دیا کہ وہ اس مسئلے کے حل کے لیے فوری اقدام کرے۔
مزید پڑھیں: خیبرپختونخوا کے 17 اضلاع میں ضمنی بلدیاتی انتخابات کیلئے پولنگ شروع