اسلام آباد ( رضوان عباسی) متحدہ عرب امارات (یو اے ای) نے حالیہ دنوں میں پاکستانی شہریوں کے ویزوں کے اجراء پر پابندی کی سنگین وجوہات سامنے آ گئی ہیں۔
ذرائع کے مطابق، پابندیوں کی بنیادی جڑ پاکستانی کمیونٹی کے بعض غیر ذمہ دارانہ رویوں میں پائی گئی ہے، پاکستان کمیونٹی کی طرف سے سوشل میڈیا پر تنقید اور جھوٹی معلومات پھیلانے کا رجحان نہ صرف سفارتی بلکہ سیاسی سطح پر بھی متحدہ عرب امارات کے لیے مسائل پیدا کر رہے ہیں۔
یو اے ای کے حکام نے خاص طور پر سوشل میڈیا پر پاکستانی شہریوں کی جانب سے یو اے ای کی داخلی پالیسیوں، اسرائیل اور فلسطین تنازعے، بھارت کے ساتھ تعلقات، اور مندر کی تعمیر جیسے حساس موضوعات پر کی جانے والی مسلسل تنقید کو اس اقدام کی ایک بڑی وجہ قرار دیا ہے۔
حالیہ مون سون بارشوں کے دوران دبئی میں جمع ہونے والے پانی کی ویڈیوز کو غلط طور پر سیلاب کی شکل میں پیش کیا گیا، جس نے عالمی سطح پر یو اے ای کی انتظامیہ کو تنقید کا نشانہ بنایا۔ذرائع کے مطابق، یو اے ای میں مقیم تحریک انصاف اور دیگر سیاسی جماعتوں کے کارکنان کی بڑھتی ہوئی سرگرمیاں بھی اس معاملے میں اہم کردار ادا کر رہی ہیں۔
ان کارکنان کی جانب سے حکومت مخالف تقاریر اور اماراتی پالیسیوں پر کی جانے والی تنقید مقامی حکومت کے لیے مشکلات کا باعث بن رہی ہے، جس کے نتیجے میں سخت اقدامات کیے جا رہے ہیں۔مزید برآں، یو اے ای کے لئے پاکستان سے غیر ہنر مند افراد کا یو اے ای کے ویزے حاصل کرنا اور ملک میں بھکاریوں کی بڑھتی ہوئی تعداد کو بھی ویزوں پر پابندی کی وجوہات میں شامل کیا ہے۔
یہ عوامل یو اے ای کی امیگریشن پالیسیوں کے تحت سخت قوانین کے نفاذ کا سبب بنے ہیں۔پاکستانی قونصل جنرل حسین محمد نے خبردار کیا ہے کہ جو پاکستانی شہری یو اے ای کے قوانین کی خلاف ورزی کریں گے، انہیں سخت جرمانے، قید، یا ملک بدری کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔
انہوں نے پاکستانی کمیونٹی کو تاکید کی ہے کہ وہ سوشل میڈیا سمیت دیگر پلیٹ فارمز پر ذمہ دارانہ رویہ اپنائیں اور یو اے ای کے مقامی قوانین کی پاسداری کریں۔ذرائع کے مطابق، یہ پابندیاں اس وقت تک برقرار رہ سکتی ہیں جب تک پاکستانی کمیونٹی اپنے رویے میں مثبت تبدیلی نہیں لاتی اور متحدہ عرب امارات کے قوانین کا احترام یقینی نہیں بناتی۔
مزید پڑھیں: بالی ووڈ اسٹار گووندا کو گولی لگ گئی اسپتال منتقل