لاہور(اے بی این نیوز)صدیق گھمن نامی ایک شہری کی فیس بک پر “شازیہ سعید” نامی دوشیزہ سے دوستی ہوگئی۔ باتوں باتوں میں شازیہ نے صدیق صاحب سے نیا موبائل فون گفٹ کرنے کا مطالبہ کردیا۔ گھمن صاحب کہا یہ تو کوئی مسئلہ ہی نہیں، تم اپنا ایڈریس بھیجو میں ابھی بھجواتا ہوں۔ شازیہ نے کہا “گھمن تو مروائے گا، میرے گھر موبائل بھجوا کر، یوں کر کہ فلاں TCS کے دفتر کورئیر کروادے میں خود وہاں سے ریسیو کرلوں گی”۔ گھمن صاحب نے نیا OPPO کا فون خریدا اور TCS کی “سیلف کولیکشن” سروس لی کہ یہ موبائل TCS آفس سے صرف شازیہ کو دیا جائے، اسکے عوض گھمن نے موبائل کے انشورنس چارجز بھی ادا کیے۔
چند روز بعد شازیہ نے صدیق گھمن کو فیس بک پر میسج کرکے بتایا کہ مجھے موبائل مل گیا ہے۔ لیکن اس کے بعد رابطہ شابطہ ختم۔۔۔۔کوئی رپلائی نہیں اور بالآخر گھمن صاحب بلاکڈ۔
گھمن نے ہمت نہیں ہاری، TCS سے رابطہ کیا کہ تم نے شازیہ کو موبائل دیا تھا تو اسکا کوئی اتہ پتہ ہوگا وہ مجھے دیا جائے۔ TCS والوں نے ریکارڈ دیکھ کر بتایا کہ ہمارے پاس تو شازیہ نہیں بلکہ عامر نامی لڑکا آیا تھا کہ میں شازیہ کا بھائی ہوں، بہن دفتر نہیں آسکتی تو موبائل مجھے ریسیو کروا دیا جائے، ہم نے کروا دیا۔ گھمن اس پر تپ گیا کہ جب میں نے ‘سیلف کولیکشن’ سروس لیتے وقت یہ تاکید کہ تھی موبائل صرف شازیہ کو ہی دیا جائے تو پھر تم نے کسی اور کو کیوں دیا؟ گھمن نے TCS کو لیگل نوٹس بھجوا دیا۔
اس پر TCS نے شازیہ کے “بھائی” عامر کو پکڑا۔ جلد ہی عامر نے بتا دیا کہ “میں ہی ‘شازیہ سعید’ ہوں، میں نے ہی اس نام کی فیک آئی ڈی سے گھمن کو گھیرا اور موبائل منگوایا، یہ پکڑیں موبائل اور گھمن کو واپس کردیں”۔ کمپنی نے موبائل واپس کرنے کیلئے گھمن سے رابطہ کیا۔ ٹوٹے ہوئے دل کے گھمن کو مزید غصہ آگیا، گھمن نے کمپنی سے موبائل کے علاوہ 24 ہزار روپے ہرجانے کا مطالبہ کر دیا کہ یہ کمپنی کی غلطی ہے، “سیلف کولیکشن” سروس کے تحت کمپنی صرف “شازیہ” کو موبائل دینے کی مجاز تھی، اگر وہ نہیں آئی تو موبائل مجھے واپس بھجوایا جاتا۔ کمپنی نے ہرجانہ دینے سے انکار کیا کہ غلطی تمہاری ہے جو تم نے ایک فیک نام کی آئی ڈی پر موبائل بھجوایا۔
صدیق گھمن نے کنزیومر کورٹ میں مقدمہ دائر کردیا، عدالت نے مکمل ٹرائل کے بعد TCS کمپنی کو 24 ہزار انشورنس ہرجانے کے علاوہ مزید ایک لاکھ روپے گھمن صاحب کو ادا کرنے کا حکم دیا کہ گھمن کا جائز مطالبہ پورا نہ کرنے پر اسے مقدمہ کرنا پڑا۔ کمپنی نے فیصلے کیخلاف لاہور ہائیکورٹ میں اپیل دائر کردی، یہاں صدیق گھمن نے اپنا مقدمہ خود لڑا اور اپنے ساتھ ہوئی زیادتی ثابت کی۔ ہائیکورٹ نے کمپنی کی اپیل خارج کرتے ہوئے کنزیومر کورٹ کا فیصلہ برقرار رکھا۔
یوں گھمن کو شازیہ تو نہ مل سکی، البتہ سوا لاکھ ہرجانہ مل گیا۔

مزید پڑھیں۔قومی اسمبلی میں دلچسپ منظر، گرے ہوئے پیسوں کے 12 دعویدار سامنے آگئے، ویڈیو وائرل















