اسلام آباد( اے بی این نیوز)دنیا کا سب سے تیز ترین بڑھنے والا درخت پاؤلونیا ھے جسے آگ نہیں لگتی یعنی فائر پروف ھے۔۔
مزید پڑھیں :جسمانی قوت بڑھانے کا قدرتی ذریعہ کالے چنے
انگلش میں paulownia لکھا جاتا ھے، یہ جرمن درخت ہے۔
پاؤلونیا سالانہ 6 میٹر سے زیادہ بڑھنے کا ریکارڈ رکھتا ھے ، فائر پروف لکڑی کا حامل ۔ ماحول دوست ہے اور ہر ملک کے زمینی حالات اور موسمی
حالات اور کم نمی میں پروان چڑھ سکتا ھے ۔ اس کی لکڑی وزن میں ھلکی ھے لیکن نہایت ھی پائیدار ھے ، اسی لیے بحری جہاز ، جنگی جہاز اسی کی لکڑی سے بن رھے ھیں ، موسیقی کے بہت سے آلات بھی ۔ اس کی لکڑی مہنگی ، بغیر گانٹھ کے
اور خوبصورت بھی ھے کیونکہ یہ درخت عمودی ھے ۔ ٹیڑھا بالکل نہیں ھوتا ، جرمنی میں تو اس کے جنگل کے جنگل اُگائے جاتے ھیں تجارت کی غرض سے اور فرنیچر ، جنگی جہاز و بحری جہاز بنانے کے لئے۔۔۔۔۔
یہ درخت چائینہ اور جاپان میں بھی بہت زیادہ کاشتہ ھے۔۔۔۔۔
موسم بہار میں انتہائی خوبصورت پھول جامنی رنگ کے بکثرت اس پر آتے ھیں اور بے حد مسحور کن خوشبو والے ھوتے ھیں بعد میں ڈوڈیاں بنتی ھیں جن میں اسکے بیج بکثرت ھوتے ھیں یعنی اگر کسی نے ایک درخت لگا لیا تو پورے علاقے کو بیج دے سکتا ھے۔۔۔۔۔
اسرائیل جو کہ خشک ترین زمین والا ملک ھے اُس نے اپنی زمینوں پر اس کا تجربہ کیا جو نہایت کامیاب رہا اور اب وہ اس درخت کی نرسری کا جرمنی سے سب سے بڑا خریدار ھے ۔ اس کے پتے وٹامن سے بھرپور ہوتے ہیں اور بھیڑ بکریوں کی بہترین خوراک قرار دیے گئے ھیں
۔۔۔۔۔ سب سے اعلیٰ معیار کا شھد اسی درخت کے پھولوں سے تیارہوتا ہے ۔۔۔۔۔
اسرائیل کے ساتھ جُڑے برادر اسلامی ملک اُردن یا جورڈن نے سرکاری سطح پر اس کی شجر کاری شروع کر دی ھے ۔
بیس سالہ پروگرام کا اعلان یہ کیا ھے یا پالیسی یہ بنائی ھے کہ اُردن کے شہری اور ادارے اگلے بیس سال تک یہ پودے صرف لگائیں گے اور پالیں گے لیکن کاٹنا جُرم تصور ھوگا۔۔۔۔۔
پاکستان میں یہ پودا پہنچ چکا ھے اور لوگ تجارت کی غرض سے لگانا شروع ہو گئے ھیں ۔
سفیدے کی طرح جس طرح سفیدے جنگل لگا کر بیچے جاتے ہیں ، لیکن یہ سفیدے کی طرح مضر اور پانی کا دشمن نہیں ھے۔۔۔۔۔
فی الوقت یہ پاکستان کی نرسریوں میں مہنگا ملتا ھے ۔ اس کا پتہ بہت بڑے سائز میں ھوتا ھے ، جس وجہ سے ماحول میں آکسیجن کی کمی کو پورا کرنے کے لئے یہ درخت بہترین انتخاب ثابت ھوگا ، اقوام متحدہ کاربن ڈائی آکسائڈ اومِشن سرٹیفکیٹ جاری کرتی ھے اور سالانہ 500 ڈالر فی ایکڑ کے حساب سے جنگلات کو ترقی دینے والے افراد کو ادا کرتی ہے ۔