اہم خبریں

پولیس کا بلوچ مظاہرین پروحشیانہ لاٹھی چارج ، اسلام آباد میں داخل ہونے سے روک دیا

اسلام آباد(نیوزڈیسک) بلوچ خواتین کی قیادت میں جبری گمشدگیوں اور ماورائے عدالت قتل کے خلاف لانگ مارچ وفاقی دارالحکومت پہنچ گیا، اسلام آباد پولیسکی مظاہرین کو نیشنل پریس کلب تک پہنچنے سے روکنے کیلئے شہر کے اہم راستوں پر ناکہ بندی کر دی۔ جبکہ شاہراہ سرینگر میدان جنگ بن گیا ۔ سول کپڑوں میں ملبوس اہلکاروں کی بلوچ خواتین اور نوجوانوں پر لاٹھی چارج، سخت سردی کی رات میں لوگوں پر پانی کے کنٹینر سے پانی پھینکا گیا ۔ بچیوں اور بچوں پر تشدد میڈیا رپورٹس کے مطابق اسلام آباد پولیس نے جناح ایونیو اور پریس کلب جانے والے دیگر راستوں کی ناکہ بندی کردی ، سری نگر ہائی وے بھی بلاک کر دی، جس سے وشدید ٹریفک جام ہوگیا۔پولیس اور انتظامیہ نے دعویٰ کیا کہ ناکہ بندی لانگ مارچ کو روکنے کے لیے کی گئی جوکہ 6 دسمبر کو تربت میں محکمہ انسدادِ دہشت گردی کے اہلکاروں کے ہاتھوں ایک بلوچ نوجوان کے ’ماورائے عدالت قتل‘ کے چند روز بعد شروع ہوا۔ڈاکٹر مہرنگ بلوچ کی قیادت میں مظاہرین سے مذاکرات بھی ناکام رہے کیونکہ بار بار کی درخواستوں کے باوجود پولیس نے ان کے مطالبات ماننے سے انکار کر دیا،مظاہرین نے اسلام آباد چوک کے قریب دھرنا دیا۔حکام نے بتایا کہ مظاہرین سے کہا گیا تھا کہ وہ ایف-9 پارک میں احتجاج کرلیں، انتظامیہ کے اعلیٰ حکام پارک میں ان سے ملاقات کریں گے، تاہم مظاہرین نے اس پیشکش کو ٹھکرا دیا اور کہا کہ احتجاج کے لیے مقام کا فیصلہ پولیس نہیں مظاہرین کریں گے۔دریں اثنا سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’ایکس‘ پر پوسٹ میں اے این پی کی سابق رہنما بشریٰ گوہر سمیت متعدد کارکنان کو پریس کلب کے باہر بلوچستان سے آنے والے مظاہرین سے ملاقات کے لیے انتظار کرتے ہوئے دیکھا گیا۔سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر شیئر کی گئی ویڈیوز میں دیکھا گیا کہ مظاہرین رات کے وقت موبائل کی فلیش لائٹس جلا کر سرد موسم میں نیشنل پریس کلب کے باہر سڑک پر دھرنا دے رہے ہیں، مظاہرین نے لانگ مارچ کے مطالبات کے حق میں نعرے لگائے۔دوسری جانب برطانیہ کی پارلیمنٹ میں بھی اِس لانگ مارچ کی گونج سنائی دی، برطانوی لیبر رکن پارلیمنٹ جان میکڈونل نے رواں ہفتے پارلیمنٹ میں ایک قرارداد پیش کی جس میں بلوچستان میں مارچ کی قیادت کرنے والی خواتین کی حمایت کا مطالبہ کیا گیا۔’ایکس‘ پر پوسٹ کیے گئے ایک بیان میں انہوں نے کہا کہ میں نے بلوچستان میں لانگ مارچ کی قیادت کرنے والی باہمت خواتین کی حمایت میں آج پارلیمنٹ میں ایک قرارداد پیش کی ہے۔انہوں نے بتایا کہ اس لانگ مارچ کا مقصد لاپتا افراد اور اغوا اور قتل کے ان واقعات کی جانب توجہ مبذول کرانا ہے جن کا تعلق محکمہ انسداد دہشتگردی کی کارروائیوں سے ہے۔

متعلقہ خبریں