اسلام آباد(نیوزڈیسک) سوسائٹی فار دی پروٹیکشن آف دی رائٹس آف دی چائلڈ (سپارک) نے اسلام آباد کے ایک مقامی ہوٹل میں ایک اہم سیمینار کا انعقاد کیا، جس میں تمباکو کی صنعت کی جانب سے نیکوٹین مصنوعات کی مبینہ طور پر “کم نقصان دہ” نوعیت کے بارے میں گمراہ کن بیانیہ کو اجاگر کیا گیا۔ اس تقریب میں مقررین نے صحت عامہ کے اس اہم مسئلے پر روشنی ڈالتے ہوۓ ان مصنوعات کو پاکستان کے لیے بڑا خطرہ قرار دیا۔محمد علی سیف، سابق ممبر سینیٹ آف پاکستان، نے پاکستانی شہریوں کے تحفظ میں پالیسی سازوں کے کردار پر زور دیا۔ “اپنے لوگوں کو نکوٹین مصنوعات کے نقصانات سے بچانا نہ صرف توجہ بلکہ ہمارے ثقافتی اور سماجی تناظر کے مطابق ٹھوس قانون سازی کے اقدامات کا مطالبہ کرتا ہے۔ تمام سیاسی جماعتوں کو اپنے اختلافات کو ایک طرف رکھنا چاہیے، جب بات صحت عامہ کی ہو، خاص طور پر بچوں کی، سب کو تمباکو کی صنعت کے خلاف متحد ہونا چاہیے۔”ڈاکٹر ماہین ملک، ڈائریکٹر ٹوبیکو کنٹرول ساؤتھ ایشیا کمپین فار ٹوبیکو فری کڈز نے پاکستان کو درپیش مخصوص چیلنجوں کے اندر مسلسل کوششوں کی اہمیت پر زور دیا۔ “ہمارے منفرد ثقافتی اور سماجی منظر نامے کے اندر نئی نیکوٹین مصنوعات کی وجہ سے لاحق خطرے کا مقابلہ کرنے کے لیے ایک جامع اور طویل مدتی نقطہ نظر ضروری ہے۔ ہم اپنے پارٹنر اداروں کے تعاون سے، تمباکو کی صنعت کی مکارانہ کوششوں کا مقابلہ کرتے رہے گیں ۔ڈاکٹر ضیاء الدین اسلام، سابق تکنیکی سربراہ، تمباکو کنٹرول سیل، وزارت صحت نے نیکوٹین مصنوعات کی روایتی اور نئی اقسام پر روشنی ڈالی۔ “نکوٹین مصنوعات کے “کم نقصان دہ” ہونے کا دعوی ایک بہت بڑا جھوٹ ہے. پاکستانی تناظر میں ان مصنوعات سے بالغوں اور بچوں دونوں کے کو درپیش صحت کے خطرات کو اجاگر کرنا بہت ضروری ہے۔ یہ بات سمجھنا ضروری ہے کہ تمباکو کی صنعت جس کم نقصان کی بات کرتی ہے وہ بھی ایک انسان کی جان لینے کے لیے کافی ہے۔” ملک عمران احمد، کنٹری ہیڈ، کمپین فار ٹوبیکو فری کڈز نے میڈیا اور نیو نکوٹین مصنوعات، کی فریب کارانہ تشہیر کا ذکر کیا ، “تحقیق نے ان مصنوعات سے منسلک جھوٹ کو بے نقاب کیا ہے ۔ تمباکو کی صنعت کہتی ہے کہ یہ مصنوعات بالغ سگریٹ نوشی کرنے والوں کو سگریٹ چھوڑنے میں مدد دیتی ہیں۔ لیکن درحقیقت ، یہ نوجوانوں اور تمباکو نوشی نہ کرنے والوں کے لیے متعارف کی گئی ہیں تاکہ انھیں اس کی لت لگائی جائے اور ان سے منافع بھی کمایا جا سکے۔”کرومیٹک ٹرسٹ کے سی ای اوشارق محمود خان نے الیکٹرانک اور سوشل میڈیا مہم میں تمباکو کی صنعت کی نمایاں سرمایہ کاری پر روشنی ڈالی۔ “تمباکو کی صنعت نے الیکٹرانک اور سوشل میڈیا مہموں پر خاصی رقم خرچ کی ہے تاکہ اس بات کو یقینی بنایا جا سکے کہ مصنوعات نوجوانوں اور نئے صارفین تک پہنچیں۔ مشہور شخصیات کو ایسی مہمات کا حصہ نہیں بننا چاہیے، کیونکہ ان کا اثر و رسوخ نادانستہ طور پر نقصان دہ چیزوں کے پھیلاؤ میں حصہ ڈال سکتا ہے”سپارک کے پروگرام مینیجر ڈاکٹر خلیل احمد ڈوگر نے پاکستان میں بچوں اور نوجوانوں کی صحت اور نشوونما کے تحفظ کی بنیادی اہمیت پر زور دیا۔ “بچے اور نوجوان پاکستان کا حال اور مستقبل ہیں۔ ان کی صحت اور ترقی ہمارے ملک کی بقا کے لیے بہت ضروری ہے، اور اس لیے یہ ہماری اجتماعی ذمہ داری ہونی چاہیے کہ انہیں نیکوٹین کی مصنوعات کے مضر اثرات سے بچایا جائے۔ اس سلسلے میں فوری اور ٹھوس اقدام ناگزیر ہے۔”