نیویارک (نیوزڈیسک)غزہ میں فلسطینیوں کے قتل عام کے باوجو د امریکہ کی جانب سے اسرائیل کو خطرناک اسلحہ کی فراہمی جاری ہے ۔ امریکی عہدیدار وں کا کہنا ہے کہ امریکا کا اسرائیل کو اسلحے کی فراہمی پر نظرثانی کا امکان نہیں۔برطانوی خبر ایجنسی کے مطابق امریکی نائب صدر کمالا ہیرس سمیت امریکی قیادت نے غزہ میں سویلین ہلاکتوں کو کم سے کم رکھنے سے متعلق اسرائیل پر زور دیا تاہم اسرائیل کو امریکی اسلحے کی فراہمی پر نظرثانی کا کوئی امکان نہیں۔ امریکی عہدیداروں نے بتایا کہ امریکی انتظامیہ کی جانب سے اسرائیل کو اسلحے کی فراہمی روکے بغیر سویلین ہلاکتوں پردباؤ ڈالنا دراصل اسرائیل اور حماس کے درمیان جاری جنگ کے معاملے پر امریکی حکمت عملی میں تبدیلی کا ایک اشارہ ہے۔امریکی عہدیداروں کا کہنا تھا کہ امریکا سمجھتا ہے کہ اسرائیل حماس جنگ کے معاملے پر پرائیویٹ طریقی سے مذاکرات جاری رکھنا مؤثر حکمت عملی ہے، اسرائیلی وزیر اعظم کی جانب سے غزہ میں امداد سے انکار کے بعد دو سو ٹرکوں کا داخلہ اس بات کی طرف اشارہ ہے کہ اس معاملے میں بہتری کی جانب گامزن ہیں اور یہ کسی دھمکی کے بجائے سفارت کاری کے نتیجے میں ممکن ہوا ہے۔امریکی عہدیداروں کے مطابق اسرائیل کو اسلحے کی فراہمی روکنے میں خطرات ہیں، اسلحے کی فراہمی روکنے کا مطلب ہوگا کہ آپ اسرائیل مخالف دوسری پارٹیوں کو دعوت دیں کہ وہ اس معاملے میں کود جائیں۔ان کا کہنا تھا کہ امریکا اسرائیل کیلئے اپنی غیر متزلزل حمایت پر قائم ہے جبکہعالمی دباؤ کے باوجود اسرائیلی حکومت بھی اپنی حکمت عملی تبدیل کرنے پر تیار نہیں ہے۔خیال رہے کہ غزہ میں شہریوں پر اسرائیلی حملوں میں امریکی ساختہ گولہ بارود استعمال ہونے کا انکشاف ہوا ہے۔عرب میڈیا کے مطابق انسانی حقوق کی عالمی تنظیم ایمنسٹی انٹرنیشنل کی تحقیقات میں انکشاف کیا گیا ہے کہ غزہ میں شہریوں پر حملوں میں امریکی ساختہ گولہ بارود استعمال ہو رہا ہے۔ایمنسٹی انٹرنیشنل کی تحقیقات میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ غزہ میں 2گھروں پر اسرائیلی حملوں میں امریکی ساختہ بارود کا استعمال کیا گیا۔انسانی حقوق کی عالمی تنظیم کے مطابق 13 اکتوبر کو 2 گھروں پر کی گئی بمباری میں 43 شہری شہید ہوئے تھے۔ایمنسٹی انٹرنیشنل کا کہنا ہے کہ غزہ میں امریکی ساختہ گولہ بارود سے حملے جو بائیڈن کیلئے ویک اپ کال ہونی چاہیے اور غزہ میں شہریوں پر حملوں میں جنگی جرائم کی تحقیقات ہونی چاہئیں۔
