اہم خبریں

ماہرین صحت بچوں کیلئے صحت مند، تمباکو سے پاک مستقبل کیلئے کوشاں

اسلام آباد(نیوزڈیسک)بچوں کے عالمی دن کے موقع پر فلاحی تنظیم کے کارکنان صحت نے اس بات پر زور دیا ہے کہ پاکستانی بچوں کے لیے صحت مند، تمباکو سے پاک مستقبل کے لیے کوشاں ہیں،حکومت ہمارے معاشرے کے سب سے کم عمر افراد کی صحت اور بہبود کے تحفظ کے لیے فوری اور جامع حکمت عملی اپنائے جس کیلئے تمباکو کے استعمال کو روکنے کیلئے ٹیکسوں میں خاطر خواہ اضافے کا نفاذ انتہائی ضروری ہوچکا ہے،تمباکو کی مصنوعات پر ہیلتھ لیوی لگاکراس ٹیکس سے حاصل ہونے والے فنڈز کو صحت اور تعلیمی پروگراموں کی طرف لے جانا چاہیے ، تمباکو کی مصنوعات کی پیکیجنگ پر صحت سے متعلق گرافیکل وارننگز کے سائز میں اضافہ کیاجانا چاہیے، تمباکو کے استعمال کے نقصان دہ اثرات کے بارے میں بڑوں اور بچوں دونوں کو آگاہ کرنے کے لیے نمایاں انتباہات بہت اہم ہیں۔تفصیلات کے مطابق بچوں کے عالمی دن کے موقع پر سوسائٹی فار دی پروٹیکشن آف دی رائٹس آف دی چائلڈ (اسپارک)نے ملک میں بچوں میں تمباکو کے بڑھتے استعمال کے اہم مسئلے پر توجہ دینے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہاکہ ہمارے معاشرے کے سب سے کم عمر افراد کی صحت اور بہبود کے تحفظ کے لیے فوری اور جامع حکومتی حکمت عملی اپنائی جانی چاہیے،انسدادتمباکو پر قابو پانے کی کوششوں میں قابل تحسین پیش رفت کے باوجود بچوں میں تمباکو کے استعمال کا بڑھتاہوااستعمال انتہائی تشویشناک ہے،پاکستانی حکومت کے عالمی سطح پر کئے گئے وعدوں کے مطابق حکومت کی جانب سے اس وبا پر قابو پانے کے لیے مضبوط اقدامات کی ضرورت ہے۔ مہم برائے انسدادتمباکو کے کنٹری ہیڈ ملک عمران احمدنے کہاکہ تمباکو کے استعمال کو روکنے کیلئے ٹیکسوں میں خاطر خواہ اضافے کا نفاذ انتہائی ضروری ہوچکا ہے،انہوں نے تمباکو کی مصنوعات پر ہیلتھ لیوی متعارف کرانے کی سفارش کرتے ہوئے کہاکہ اس ٹیکس سے حاصل ہونے والے فنڈز کو صحت کی دیکھ بھال کے اقدامات اور تعلیمی پروگراموں کی طرف لے جانا چاہیے جن کا مقصد بچوں میں تمباکو کے استعمال کو روکنا ہے۔پروگرام مینیجرڈاکٹر خلیل احمد ڈوگرنے تمباکو اور نیکوٹین کی نئی مصنوعات کی فروخت پر پابندی کے لیے قانون سازی کوتیز کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہاکہ یہ پراڈکٹس جو اکثر ذائقوں اور پیکیجنگ کے ساتھ ڈیزائن کیے جاتے ہیں جو نوجوان بہت پسند کرتے ہیں، ہمارے بچوں کی صحت کے لیے سنگین خطرہ ہیں اور ان کا مارکیٹ سے خاتمہ ہونا چاہیے۔ ڈاکٹر ڈوگر نے ان نقصان دہ مصنوعات کی تشہیر کے لیے سوشل میڈیا کے کردار پر بھی بات کی اورکہاکہ ان پلیٹ فارمز پر تمباکو کی مصنوعات کی فروخت اور مارکیٹنگ کی ممانعت ہونی چاہیے،انہوں نے کہاکہ تمباکو کی مصنوعات کی پیکیجنگ پر صحت سے متعلق گرافیکل وارننگز کے سائز میں اضافہ کیاجانا چاہیے، تمباکو کے استعمال کے نقصان دہ اثرات کے بارے میں بڑوں اور بچوں دونوں کو آگاہ کرنے کے لیے نمایاں انتباہات بہت اہم ہیں۔دونوں ماہرین نے مشترکہ طور پر اس بات پر زور دیاکہ بچوں کی صحت اور بہبود پر تمباکو کے استعمال کے اثرات ایک اہم مسئلہ ہے جو فوری توجہ کا متقاضی ہے۔ ان سفارشات پر عمل درآمد کرکے ہم اپنے نوجوانوں کے لیے ایک محفوظ اور صحت مند ماحول پیدا کر سکتے ہیں۔

متعلقہ خبریں