اہم خبریں

پورٹ فولیوز کی تقسیم قبول نہیں ،ن لیگ اور پیپلزپارٹی کو کمزور وزارتیں دی گئیں،فاروق حیدرخان

مظفرآباد(نامہ نگار) آزاد کشمیر کے سابق وزیراعظم مسلم لیگ ن کے سابق صدر راجہ محمد فاروق حیدر خان نے کہا ہے کہ پورٹ فولیوز کی تقسیم طے شدہ فارمولے کے تحت نہیں ہوئی ،مسلم لیگ ن اور پیپلز پارٹی کو کمزور وزارتیں دی گئی ہیں ۔آزاد کشمیر میں سیاسی جماعتوں کا مستقبل اور ساکھ خطرے میں ہے ،پانچ سال کے دور حکومت میں آزاد کشمیر کے جتنے اداروں کو مضبوط کیا تھا اور جو ساکھ بحال کی تھی وہ ختم ہوتی جا رہی ہے ۔پی ٹی آئی کے سابق وزراء کو موجودہ کابینہ میں بھی پرانی اور بہتر وزارتیں دی گئی ہیں ،جبکہ مسلم لیگ ن کو جس طرح دیوار کے ساتھ لگایا جا رہا ہے صدر جماعت کو اس پر بات کرنی چاہیے ۔سیاسی جماعتیں کسی کے لیے کبھی اپنے دروازے بند نہیں کرتیں،مسلم لیگ ن وہ واحد جماعت ہے جو میاں محمد نواز شریف کی قیادت میں نہ صرف پاکستان بلکہ آزاد کشمیر کو بھی تعمیر و ترقی سمیت ہر شعبے میں اگے لے کر جا سکتی ہے ۔انہو ں نے کہا کہ مسلم لیگ ن کے دروازے عام کارکن سے لے کے ممبران اسمبلی تک سب کے لیے کھلے ہیں ،جب انتخابات کا وقت قریب آئے گا تو ٹکٹ کا فیصلہ عوام کی مشاورت اور مسلم لیگ ن کی اعلی قیادت سے مل کر کیا جائے گا ۔راجہ محمد فاروق حیدر خان کا مزید کہنا تھا کہ 9مئی کے واقعات پر جتنا افسوس کیا جائے کم ہے ،میانیوالی میں پاکستان کے ہیرو ایم ایم عالم اور پھر کیپٹن کرنل شیر خان کی یادگاروں کو جس طرح تباہ کرنے کی کوشش کی گئی باعث افسوس ہے ایسے ہیرو جن کے بارے میں بھارتی فوج کے افسران تاریخی خط لکھتے ہیں ان کے اوپر اپنے مسلح جتھوں کا عملہ ناقابل برداشت ہے ۔میں روز اول سے کہتا تھا کہ عمران خان حکومت نہیں کر سکتے وہ صرف سازش کر سکتے ہیں یہ بات انتہائی غلط ہے کہ جب کوئی شخص وزیراعظم نہ رہے تو وہ اپنا ہی ریاستی اداروں کی مخالفت شروع کر دے ۔ایک سوال کے جواب میں سابق وزیراعظم کا کہنا تھا کہ پاکستان پیپلز پارٹی کی قیادت سمیت مسلم لیگ ن کے ممبران اسمبلی اور وہ خود اس جانب گئے اور وہاں پہ ان واقعات کی مذمت کی ۔ایک سوال کے جواب میں راجہ فاروق حیدر نے کہا کہ وزیراعظم آزاد کشمیر نے اگر 9مئی کے واقعات کی باقاعدہ طور پر مذمت نہیں کی یا اسمبلی اجلاس نہیں بلایا تو اس کا جواب وہ خود دے سکتے ہیں ،میرے خیال میں انہیں ایسا کرنا چاہیے تھا ۔راجہ محمد فاروق حیدر خان نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ آزاد کشمیر کے بہت سے ادارے اس وقت مفلوج ہیں پبلک سروس کمیشن ،الیکشن کمیشن ،احتساب بیورو عملا مفلوج ہو چکے ہیں ۔گریڈ 17 کی سینکڑوں اسامیاں خالی ہیں ،الیکشن کمیشن مکمل نہیں ،احتساب بیورومکمل نہیں ۔ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ نئی سیاسی جماعت کا تجربہ بری طرح ناکام ہوگا جن لوگوں نے یہ سسٹم بنایا وہ شاید ضرورت محسوس کر رہے ہوں لیکن ماضی میں یہ دیکھا گیا ہے کہ اس طرح کے تجربے ناکام رہے ہیں ۔جماعتیں بدلنے کے عادی لوگوں کے لیے تو شاید یہ جماعت اچھی ہو مگر عوام کے لیے کسی صورت میں یہ درست نہیں ہے جس جماعت کی پاکستان میں کوئی سرپرست جماعت نہ ہو وہ لاوارثوں کی طرح رہتی ہے اور کسی لاوارث سیاسی جماعت کا مستقبل میں اقتدار کے قریب پہنچنا بھی ناممکن نظر آتا ہے اور نہ وہ عوامی مسائل کو حل کر سکتی ہے۔ سابق وزیراعظم راجہ محمد فاروق کا در خان نے اس بات سے اتفاق کیا کہ آپ کے علم میں سیاسی جماعتیں اپنے نظریات کے مطابق فرائض سر انجام نہیں دے رہیں جب ان سے پوچھا گیا کہ کیا آزاد کشمیر میں سیاسی جماعتیں کرائے پر دستیاب ہیں تو انہوں نے مسکراتے ہوئے کہا کہ ہر جگہ ٹولٹ کا بورڈ لگا ہوا ہے۔

متعلقہ خبریں