اہم خبریں

پولیو فری پاکستان کے لیے سب کو کام کرنا چاہیے،بی بی آصفہ بھٹو

اسلام آباد(اے بی این نیوز)گذشتہ دو دہائیوں سے، پولیو پاکستان کی آنے والی نسلوں کے لیے ایک خطرہ بنا ہوا ہے۔ پولیو کے خلاف جنگ طویل عرصے سے جاری ہے، اور ہم سب کو مل جل کر اپنے بچوں کو باقاعدہ ویکسینیشن کے ذریعے اس بیماری سے بچانا چاہیے۔ پولیو فری پاکستان کے لیے ہم سب کو کام کرنا چاہیے۔ پاکستان میں سال 2023 کے دوران 53 مثبت ماحولیاتی نمونے اور پولیو کے 4 کیسز سامنے آئے ہیں، جن میں سے 3 کا تعلق خیبرپختونخواہ اور ایک کا سندھ سے ہے (جو 20 اکتوبر 2023 کو رپورٹ ہوا ہے)، ہمارے لیے یہ بہت اہم ہے کہ 5 سال سے کم عمر کے ہر بچے کو پولیو سے بچاوَ کے قطرے پلائیں، اور اس یہ یقینی بنائیں کہ یہ مرض ہمارے ملک میں نہ پھیلے تاکہ ہمارے بچوں کا مستقبل خطرے میں نہ پڑے۔سندھ میں پاکستان پیپلز پارٹی کی زیرِ قیادت حکومت نے پولیو کے خاتمے کے لیے انتھک محنت کی اور ان کی کاوشوں کے باعث سندھ میں 3 سال سے پولیو کا کوئی کیس رپورٹ نہیں ہوا۔ ہمیں پولیو کے خاتمے کو یقینی بنانا ہوگا۔ حکومت ایک بار پھر پولیو وائرس کے پھیلاؤ کی روکتھام کے لیے جدوجہد کر رہی ہے۔ یکے بعد دیگرے پولیو مہم اس بات کو یقینی بناتی ہیں کہ ہمارے بچے پولیو سے محفوظ رہیں۔ ہم سمجھتے ہیں کہ ملک بھر کی وہ کمیونٹیز، جنہیں پولیو سے زیادہ خطرہ ہے، کو حکومت کی جانب سے سہولیات کی فراہمی کے عمل کو تیز کرنے اور پانی و صفائی کی صورتحال کو بہتر بنانے کی ضرورت ہے۔ اس بات کو سامنے رکھتے ہوئے، پاکستان پیپلز پارٹی کی زیرِقیادت سندھ حکومت نے صوبے اور ملک سے پولیو کے خاتمے کے لیے دیگر اقدامات کے ساتھ ساتھ کمیونٹیز کو واٹر فلٹریشن پلانٹس، تجرباتی ڈسپنسریاں، ماڈل ای پی آئی سینٹرز، اور زچہ و بچہ کی نگہداشت جیسی سہولیات پر سرمائیکاری کی اور انہیں فراہم کیا۔ہمارے پولیو ورکرز نے ہر ممکن کوشش کی ہے کہ وہ پانچ سال سے کم عمر کے ہر بچے تک پہنچیں، اور اس بات کو یقینی بنانے کے لیے انہیں پولیو ویکسین کے دو قطرے پلائیں کہ پاکستان کے بچوں کا ایک روشن، پولیو سے پاک مستقبل ہو۔ میں پاکستان خواہ دنیا سے اس ناتواں کرنے والی بیماری کے خاتمے کے لیے ان کی کوششوں کے لیے ہمیشہ شکر گزار رہوں گی۔ ہمیں اس کوشش کو جاری رکھنا چاہیے اور اپنے بچوں کی مسلسل حفاظت کے لیے باقاعدہ مہم کو جاری رکھنا چاہیے۔کم سن بچوں کی بیماریوں کی روکتھام کے لیے بچپن میں ہی حفاظتی ٹیکے لگانا ضروری ہے۔ ہمارے بچوں کو مہلک، کمزور کرنے والی بیماریوں سے بچانے کے لیے ویکسینیشن انتہائی اہم اور ضروری ہے۔ پولیو ایک خطرناک بیماری ہے، جس کا کوئی علاج نہیں۔ یہ عمر بھر کے مفلوج اور معذوری کا سبب بن سکتا ہے۔ یہ ہمارا فرض ہے کہ ہم اس بات کو یقینی بنائیں کہ ہمارے بچوں کی مکمل ویکسینیشن ہو اور جب بھی ٹیمیں ہمارے دروازے پر دستک دیں تو ہمارے بچوں کو پولیو ویکسین کے دو قطرے پلائے جائیں۔ پولیو ویکسین آپ کے بچوں کو پولیو سے بچانے کا سب سے محفوظ اور موثر طریقہ ہے۔ یاد رکھیں پولیو کا کوئی علاج نہیں ہے لیکن اسے ویکسینیشن کے ذریعے آسانی سے روکا جا سکتا ہے۔ میں سب کو اپیل کرتی ہوں کہ پولیو ورکرز کے ساتھ تعاون کریں اور پاکستان کے مستقبل کو بچانے و پولیو کے خاتمے میں مدد کریں۔ آئیے پولیو کو ہمیشہ کے لیے ماضی کا حصہ بنائیں۔

متعلقہ خبریں