اسلام آباد (نیوزڈیسک)امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے تجویز دی ہے کہ اسلامی سربراہی کانفرنس میں چین اور روس سمیت ان تمام ممالک کو مدعو کیا جائے جو فلسطین کی آزادی کی حمایت اور اسرائیلی جارحیت کی مذمت کررہے ہیں۔ اسلامی ممالک اسرائیلی حکومت کے خلاف عالمی عدالت انصاف میں جنگی جرائم کے ارتکاب کا مقدمہ دائر کریں۔منگل کو اسلام آباد میں قومی فلسطین کانفرنس سے صدارتی خطاب کے دوران انہوں نے واضح کیا کہ فلسطین کی آزادی کا واحد راستہ یہ ہے کہ اسلامی دنیا متحد ہو کر اسرائیلی ظلم کے خلاف اعلان جہاد کرے۔ امت کو کسی ردعمل کے خوف سے اس راستہ کو کبھی ترک نہیں کرنا چاہیے جو اللہ اور اس کے رسولؐ پسند نے کیا ہے، اللہ تعالیٰ کا حکم ہے کہ تمھیں کیا ہو گیا ہے کہ بے بس عورتوں اور بچوں کے لیے کیوں نہیں نکلتے؟ افغان قوم جدوجہد کا راستہ اختیار نہ کرتی تو آزاد نہ ہوتی۔ انہوں نے کہا کہ اسلامی ممالک اہل فلسطین کی مدد کے لیے اگر دس فیصد وسائل بھی استعمال کرلیں تو مسجد اقصی پر صیہونی قبضہ ختم ہوسکتا ہے۔ سقوط غرناطہ کا سبق ہے کہ لمحوں کی غلطی کی سزا صدیوں برداشت کرنا پڑتی ہے۔ اتحاد امت کے اظہار کا فیصلہ کن مرحلہ آن پہنچا ہے، اس موقع سے فائدہ نہ اٹھایا گیا تو تاریخ ہمیں کبھی معاف نہیں کرے گی۔کانفرنس میں نائب امیر لیاقت بلوچ، رہنما مسلم لیگ (ن) راجہ ظفرالحق، احسن اقبال، رہنما پیپلز پارٹی سید نیئر بخاری، رہنما پی ٹی آئی بیرسٹر محمد علی سیف، سیکرٹری جنرل جماعت اسلامی امیر العظیم، سیکرٹری اطلاعات قیصر شریف، امیر جماعت اسلامی پنجاب شمالی ڈاکٹر طارق سلیم، امیر اسلام آباد نصراللہ رندھاوا، سیکرٹری جنرل جے یو آئی (ف) مولانا عبدالغفور حیدری، سربراہ جے یو آئی (س) مولانا حامد الحق حقانی، معروف عالم دین علامہ امین شہیدی، رہنما عوامی نیشنل پارٹی حاجی ہدایت اللہ، رہنما تحریک استحکام پاکستان عامر محمود کیانی، جاوید نقوی، سربراہ جمعیت اہلحدیث پروفیسر ساجد میر، علامہ ابتسام الٰہی ظہیر، لیفٹیننٹ جنرل اسد درانی، بریگیڈئر نوید محمد، رہنما جے یو پی صفدر گیلانی، سابق سفیر عبدالباسط، سابق آئی جی پولیس ذوالفقار چیمہ، صدر الخدمت فاؤنڈیشن ڈاکٹر حفیظ الرحمن، مفتی فاروق شاہ، انجینئر شفیق الرحمان، سابق سفیر ایاز وزیر، حریت رہنما غلام محمد صفی، مولانا عبدالحق حقانی، سابق صدر چیمبر آف کامرس ظفر بختاوری، سابق سفیر برائے افغانستان سید ابرار، ڈائریکٹر انسٹی ٹیوٹ پالیسی سٹڈیز ڈاکٹر خالد رحمن، ڈاکٹر سمحیہ راحیل قاضی، سابقہ ایم این اے عائشہ سید، ڈاکٹر شگفتہ عمر، سعدیہ عامر، ڈاکٹر کوثر فردوس و دیگرنے شرکت کی۔امیر جماعت نے اس موقع پر قو می القدس کمیٹی کا اعلان کیا جس کے سربراہ راجہ ظفرالحق اور کوارڈینٹر لیاقت بلوچ ہوں گے۔ کمیٹی کے ارکان میں سید نیئر بخاری، عبدالغفور حیدری، بیرسٹر محمد علی سیف، حامد الحق، حاجی ہدایت اللہ، ایاز وزیر، صفدرگیلانی، امین شہیدی، علامہ ساجد میر، ڈائریکٹر امور خارجہ آصف لقمان قاضی ہوں گے۔ امیر جماعت کی ہدایات کے مطابق کمیٹی وفود تشکیل دے گی جو مختلف ممالک کے سفیروں سے ملاقات اورانہیں مسئلہ فلسطین کے حالیہ تناظرمیں تمام صورتحال سے آگاہ کرے گی۔ امیر جماعت نے اسلامی ممالک سے عالمی فلسطین فنڈ کے قیام کا بھی مطالبہ کیا اور کانفرنس کے شرکا کو الخدمت فاؤنڈیشن کی جانب سے اہل غزہ کو امداد کی فراہمی کی کاوشوں سے آگاہ کیا۔ انہوں نے قوم سے اپیل کی کہ اسرائیلی مصنوعات کا مکمل بائیکاٹ کیا جائے۔ انھوں نے کہا کہ مسئلہ فلسطین پر قائداعظمؒ کا حکم واضح ہے کہ ناجائز ریاست اسرائیل کو پوری دنیا بھی تسلیم کر لے، پاکستان کبھی تسلیم نہیں کرے گا، 23مارچ 1940ء کو قراردادِ پاکستان سے پہلے فلسطینیوں سے اظہار یکجہتی کی قرارداد منظور ہوئی۔ انھوں نے کہا کہ اقوام متحدہ کو پاکستانیوں کی جانب سے مسئلہ فلسطین کے حل کے لیے ایک کروڑ دستخط شدہ پٹیشنز بھیجی جائیں گی۔امیر جماعت نے کہا کہ اگرچہ پاکستانی قوم موجودہ حالات میں سیاسی پولرائزیشن کا شکار ہے تاہم یہ امر انتہائی اطمینان بخش ہے کہ ان میں مسئلہ فلسطین پر اتحاد و اتفاق پایا جاتا ہے۔ تمام قومی سیاسی جماعتوں کی قومی فلسطین کانفرنس میں شرکت اس بات کا ثبوت ہے کہ 25کروڑ پاکستانی فلسطینیوں کی پشت پر کھڑے ہیں۔ انھوں نے کانفرنس کے تمام شرکا کا شکریہ ادا کیا اور اس موقع پر ایک مشترکہ اعلامیہ بھی جاری کیا گیا۔ انھوں نے استنبول، قاہرہ، کراچی، تہران، کابل، ڈھاکا، صناء اور دیگر شہروں میں فلسطینیوں کے حق میں تاریخی مظاہروں کے انعقاد پر بھی تسکین اور اطمینان کا اظہار کیا۔ انھوں نے روس اور چین سمیت دیگر ممالک کی طرف سے اہل فلسطین کی حمایت کا بھی تہہ دل سے شکریہ ادا کیا۔انھوں نے کہا کہ اسرائیل نہتے فلسطینیوں، خواتین اور بچوں کو نشانہ بنا رہا ہے اور علاقے پر کیمیکل بمباری کی جا رہی ہے اور اس دوران امریکا کا کردار انتہائی غیرذمہ دارانہ ہے۔ امریکی وزیرخارجہ کا دورہ اسرائیل کے موقع پر یہ کہنا کہ وہ ایک یہودی کی حیثیت سے دورہ کر رہے ہیں، انتہائی تکلیف دہ اور سفارت کاری کے آداب کی خلاف ورزی ہے۔ انھوں نے کہا کہ اسرائیل کی تمام تر جارحیت کے باوجود امریکا کا 23لاکھ محصور مسلمانوں کے خلاف بحری بیڑہ اور جدید ہتھیار بھیجنا درحقیقت تمام دنیا کو چیلنج ہے کہ وہ اسرائیل کا کچھ نہیں بگاڑ سکتی۔ انھوں نے کہا کہ انھیں یقین ہے کہ اسرائیل کے تمام ظالمانہ اقدام کے باوجود اندھیروں سے روشنی پھوٹے گی اور فلسطین کو آزادی ملے گی۔
