اہم خبریں

کشمیری وفد کا کامیاب دورہ ترکیہ جاری،سعادت پارٹی کے چیئرمین سے ملاقات

انقرہ(نیوزڈیسک)ترک سعادت پارٹی کے چیئرمین تیمل کارامولو اوغلو نےکشمیریوں کو درپیش مشکلات پرگہری تشویش کااظہارکرتے ہوئے کہا ہے کہ اقوام متحدہ کی قراردادکے عین مطابق مقبوضہ جموں و کشمیر میں مسلم اکثریت کو تسلیم کیاجائے اور تمام مسلم امہ بھی اس کی حمایت کرے ،ہفتہ کو ترک سعادت پارٹی کے چیئرمین تیمل کارامولو اوغلو نے پارٹی کے ہیڈ کوارٹر میں ترکیہ کے دورے پر آئے ہوئے کشمیر ی وفد کا خیرمقدم کیا،وفد میں جموں و کشمیر کے دونوں اطراف کی ممتاز شخصیات جن میں کل جماعتی حریت کانفرنس کے کنوینر محمود احمد ساگر، کل جماعتی حریت کانفرنس کے سینئر رکن الطاف احمد بٹ، آزاد جموں و کشمیر کی قانون ساز اسمبلی کے سابق رکن عبدالرشید ترابی اور کشمیر ڈائاسپورا کولیشن کےسینئر وائس چیئرمین ڈاکٹر مبین شاہ شامل تھے،اس موقع پر آزاد کشمیر قانون سازاسمبلی کے سپیکر چوہدری لطیف اکبر کی قیادت میں وفد نے خطے کی سنگین صورتحال سے نمٹنے اور بین الاقوامی حمایت حاصل کرنےکی فوری ضرورت پر زور دیتےآرٹیکل 370اور35A کی منسوخی کے بعد کشمیریوں کو درپیش شدید حالتِ زار پر بات کرتے ہوئے کہاکہ مقبوضہ جموں و کشمیر کی مسلم اکثریت کو تسلیم کرنا زیادہ اہم اور ضروری ہے جسے تمام مسلم امہ کو اس کی حمایت کرنی چاہیے،بھارتی وزیر اعظم مودی کی حکومت کی طرف سے عائد کردہ تعزیری اقدامات بظاہر کشمیریوں کو ان کی مذہبی شناخت کےلیے نشانہ بناتے ہیں کیونکہ وہ ثابت قدمی سے اپنی جائز آزادی کی وکالت کرتے ہیں، اس تناظر میں ترک پارلیمنٹیرینز اور قانون سازوں پر زور دیا گیا کہ وہ اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) کو پانچ اگست 2019 کے یکطرفہ اقدامات کو واپس لینے کےلیے بھارت پر دباؤ ڈالنے پر مجبورکریں ،جبکہ کارامولو اوغلو نے پانچ اگست 2019 کو آرٹیکل 370 اور 35A کی منسوخی کے بعد سے مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی بڑھتی ہوئی خلاف ورزیوں پراپنی گہری تشویش کااظہارکیااورکشمیریوں کےحقوق کے حصول کیلئے اپنی بھرپور حمایت کا اعادہ کیا۔کشمیری وفد سے خطاب میں چیئرمین کارامولو اوغلو نے زور دے کر کہا کہ کشمیر کی حالت زار پر گہری تشویش ہے، مسئلہ فلسطین کے ساتھ ساتھ مسئلہ کشمیر کوبھی بین الاقوامی سطح پر اٹھایا جانا چاہیے، انہوں نے کہاکہ76 سال قبل اقوام متحدہ کے اس فیصلے کے باوجود کہ کشمیر کےمستقبل کا تعین کشمیری کرتے ہیں بھارت اس فیصلے پر عمل درآمد نہیں کرتا، اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی)کو اس وقت ذمہ داری قبول کرنی چاہیے اور مسئلہ کشمیر کی حفاظت کرنی چاہیے،انہوں نے کشمیریوں کےحقوق کی وکالت کرنےکےلیےاپنی ثابت قدمی اوراس مسئلے کو عالمی پلیٹ فارم پراجاگر کرنےکی ضرورت پر اپنے غیرمتزلزل عزم کااظہارکرتے ہوئے کہاکہ کشمیریوں کے حقوق کی جنگ میں وہ پیش پیش رہینگے۔

متعلقہ خبریں