لاہور(نیوزڈیسک)لاہور ہائیکور ٹ آفیشل سیکرٹ ترمیمی ایکٹ کیخلاف درخواست کی سماعت،عدالت نے وفاقی حکومت کو نوٹس جاری کرتے ہوئے جواب طلب کرلیا،عدالت نے ترمیمی ایکٹ پرحکم امتناعی جاری کرنے کی استدعا مسترد کردی،جسٹس شاہد بلال حسن سماعت کی، جسٹس شاہد بلال حسن نے کہا کہ جوکچھ ہوا وہ ملکی تاریخ میں کبھی نہیں ہوا۔اس پٹیشن میں کیا ایمرجنسی تھی جو چھٹیوں میں دائر کی گئی۔وہ مجھے یا آپ کو کیوں اندر نہیں رکھتے،جنہوں نے کچھ کیا ہے تو ان کےخلاف پی کاروائی ہورہی ہوگی،یہ میرا اور آپ کا گھر ہے کرنے والوں نےاپنے گھر کےساتھ کیا کیاہے۔جوکچھ ہوا ہے اس کی نظیر نہیں ملتی۔ایکٹ کےتحت پولیس اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کو غیر آئینی اختیارات دے دئیے گئے،دنیا بھر کاکوئی قانون بھی خفیہ ایجنسیوں کو کسی شخص کو گرفتار کرنے کااختیار نہیں دیتے۔اس قانون کےتحت پولیس یاقانون نافذ کرنے والے ادارے کسی بھی شہری کےگھر بلاوارنٹ داخل ہوسکتے ہیں۔نئے قانون کےتحت گرفتار فرد کو مجسٹریٹ کی عدالت میں پیش کرنا لازم نہیں۔آئین کاآرٹیکل چار تا 19اے شہریوں کی آزادی اور بنیادی حقوق کا تحفظ فراہم کرتا ہے۔عدالت آفیشنل سیکرٹ ترمیمی ایکٹ کی شق دو، چاراور گیارہ کو ماورائے آئین قراردیتے ہوئے کالعدم کرے۔عدالتی فیصلہ آنے تک قانون پر عمل درآمد روکتے ہوئے حکم امتناعی جاری کیاجائے۔