اسلام آباد(نیوزڈیسک)دل اور اس سے متعلق بیماریوں میں خوراک کا کردار بہت اہم ہے،خوراک میں میٹھے کا زیادہ استعمال ان بیماریوں کی بڑی وجوہات میں سےایک ہےاور میٹھے کا سب سے زیادہ استعمال میٹھے مشروبات کی صورت میں ہوتا ہے جس کے ایک چھوٹے گلاس میں 7سے9چمچ چینی موجود ہوتی ہے،میٹھے مشروبات کا استعمال دل، زیابیطس، گردوں کے امراض موٹاپے مختلف طرح کے کینسر اوردیگر غیر متعدی امراض کی بڑی وجوہات میں سے ایک ہے اپنے بچوں کوان مضر صحت مشروبات کے استعمال سے بچانے کےلیے ماؤں اوراساتذہ کا کردار بے حد اہم ہے۔ یہ بات ماہرین صحت نے پناہ کے زیراہتمام میٹھے مشروبات کے صحت پر ہونے والے نقصانات اور ان کے بچاؤ کے لیے ماؤں کے کردار کے حوالے سے ایک پروگرام سے بات کرتے ہوئے کئی جس کا اہتمام اسلام آباد کے ایک مقامی ہوٹل میں کیا گیا۔ صحت کی پارلیمانی سیکریڑی ڈاکٹر شازیہ صوبیہ اسلم سومرو تقریب کی مہمان خصوصی تھیں۔ اس موقع پر ڈاکٹر شازیہ سومرو نےکہاکہ دل اور دیگر غیر متعدی بیماریوں میں اضافے کی ایک بڑی وجہ خوراک کے حوالے سے ہمارے غیر محتاط رویے بھی ہیں،ان میں تلی ہوئی اشیاء،نمک اور چینی کا زیادہ استعمال شامل ہے، چینی کا سب سے زیادہ استعمال میٹھے مشروبات کی صورت میں ہوتا ہے جس کے ایک چھوٹے گلاس میں 7 سے 9 چمچ چینی موجود ہوتی ہے، چینی کے بہت زیادہ استعمال کی وجہ سے پاکستان اس وقت زیابیطس کے تیزی سے پھیلاؤ میں دنیا میں پہلے نمبر پر آچکا ہے، ماؤں کو اپنے بچوں کی صحت کے لیے انکی خوراک پر خصوصی توجہ دینا ہو گی،پناہ حکومت کے ساتھ ملکر اپنے ملک کے مستقبل یعنی بچوں کی صحت کےلیےقابل قدرخدمات سر انجام دے رہا ہے۔ کرنل شکیل احمد مرزا نے کہا کہ دنیا بھر میں میٹھے مشروبات کے صحت پر ہونےوالے نقصانات کی وجہ سے ان کے استعمال میں کمی کےلیے بہت موئثر اقدامات کیے جا رہے ہیں، ان اقدامات میں ان مشروبات پر ٹیکسوں میں اضافہ، فرنٹ آف پیک لیبلنگ اینڈ وارننگ سائنز، سکول فوڈ پالیسی اور ان مشروبات کی مارکیٹنگ پر پابندی شامل ہیں انکے ساتھ ساتھ سب سے اہم کام گھر میں بچوں کی خوراک کادرست انتخاب ہے،میٹھےمشروبات کے استعمال سے بچوں میں موٹاپے کی شرح بڑھ جاتی ہے جو آگے چل کر بہت سی بیماریوں کاباعث بنتی ہے،میٹھے مشروبات کی بجائے بچوں کو بغیر میٹھا ملے دودھ اور پانی کے زیادہ استعمال پر راغب کریں۔ منور حسین نےکہا کےغیر متعدی بیماریاں دنیا میں اور پاکستان میں اموات کی سب سے بڑی وجہ ہیں خوراک کا درست انتخاب ان بیماریوں میں خاطر خواہ کمی لا سکتا ہے۔افشاں تحسین باجوہ نےکہا کہ صحتمند غذاء بچوں کابنیادی حق ہے اس سے لاپروائی کی قیمت بچوں میں بہت سی بیماریوں کی صورت میں بھگتنا پڑتی ہےاس لیے اپنے بچوں کی خوراک کا درست انتخاب والدین کی اولین ترجیع ہونا چاہیے۔ ڈاکٹر عبدالقیوم اعوان نےکہا کہ ہمیں اپنے ملک کے مستقبل یعنی بچوں کو بیماریوں سے بچانا ہوگا پناہ اس کےلیے ہرفورم پر آواز بلند کرتا رہا ہے اور کرتا رہے گا۔ پروفیسر شاہینہ بھٹی نےکہا کہ سکول، کالج اور یونیورسٹیز سے مضر صحت میٹھے مشروبات پر پابندی ہونا چاہیے۔تحسین فواد نےکہا کہ پاکستان میں مضر صحت اشیاء کے باے میں آگائی اور قانون سازی کے حوالے سے پناہ کا ناقابل فراموش کردار ہے۔ میڈم آصفہ نے کہا کہ والدین میں اس شعور کو بڑھانے کی بےحدضرورت ہے کہ وہ اپنے بچوں کے لیے درست خوراک کا انتخاب کریں اور میٹھے مشروبات جیسی مضر صحت اشیاء سے پرہیز کریں۔ثناہ اللہ گھمن نےکہا کہ پناہ پچھلے 40سال سے اپنے ہم وطنوں کو دل اور اس سے متعلقہ امراض سے بچانے کے لیے ہر فورم پر کوشاں ہے،ہم پالیسی ساز اداروں کے ساتھ مل کرایسی پالیسیز بنوانے کےلیےکام کر رہے ہیں جن سے ان مضرصحت اشیاء کے استعمال میں کمی آئے۔پناہ کسی بھی مسئلے کے حل کے لیے ملکر کام کرنے پر یقین رکھتی ہے،اس لیے پناہ حکو مت، سول سوسائٹی، میڈیا، علماء، یوتھ اور اساتذہ کے ساتھ مل کر کام کرتا ہے۔ ہم سمھجتے ہیں کہ بچوں کی صحت کے لیے ماؤں کا کردار سب سے اہم ہے کیونکہ ماں بچے کی پہلی درسگاہ ہوتی ہے۔ اس لیے آج ہم نے آپکو زحمت دی ہے کہ اپنی نئی نسل کو بیماریوں سے بچانے کے لیے۔دیگر مققررین نے بھی بیماریوں سے بچاؤ کے لیے بھی ماں کے کردار کی اہمیت پرزوردیا۔
