اہم خبریں

اعتزاز احسن نے فوجی عدالتوں کے قیام کیخلاف درخواست دائر کردی

لاہور(اے بی این نیوز) پیپلزپارٹی کے رہنما ومعروف قانون دان اعتزاز حسن نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ آج میں نے اپنی طرف سے اپنی مدعیت میں فوجی عدالتوں کے قیام کیخلاف سپریم کورٹ میں درخواست جمع کروادی ۔، فوجی عدالتوں کا قیام خلاف آئین ہےہم مانتے ہیں کہ فوجی عدالتیں پاکستان کے آئین کے تحت میں لگ سکتی، اس بارے میں حتمی فیصلہ 1999 میں ہو گیا تھا، عدالت نے فیصلہ دیا تھا کہ فوجی عدالتوں کا سولین پر مقدمہ چلانے کا کوئی اختیار نہیں ،لیاقت حسین کے فیصلے کے بعد کوئی فوجی عدالت نہیں لگی، اس کے بعد آرمی پبلک کا افسوس ناک واقعہ ہوا، اس سانحہ کے پیش نظر آئین میں 21ویں ترمیم کی، اس طرح فوجی عدالتیںفعال کی گئی وہ بھی صرف دو سال کے لیے ، دو سال کے بعد یہ محسوس گیا گیا کہ ابھی بہت سے مقدمات کا ٹرائل رہتا ہے اس لیے دو سال کی توسیع کی گئی،عام عدالتیں جب سزا سناتی ہیں تو انہیں پوری وضاحت لکھنی پڑتی ہیں مگر فوجی عدالتوں کو کوئی وضاحت نہیں دینے پڑتے پھر آئین اپنی اصل حالت میں ا گیا، پھر نو مئی کا واقعہ ہوا ، جو کہ نہایت افسوس ناک تھا ، فوجی تنصیبات کو نقصان پہنچایا گیا ، فوجی عدالتیں نو مئی کے واقعات کا بھی ٹرائل نہیں کر سکتی،اکیسویں آئینی ترمیم کے ذریعے دو سال کے لیے فوجی عدالتیں قائم کی گئیںتیئسویں آئینی ترمیم کے زریعے فوجی عدالتوں کے قیام میں دو سال کی توسیع کی گئیسن دو ہزار انیس میں فوجی عدالتوں کی مدت ختم ہو گئی تھیعام عدالتیں جب سزا سناتی ہیں تو انہیں پوری وضاحت لکھنی پڑتی ہیں مگر فوجی عدالتوں کو کوئی دلائی نہیں دینے پڑتےفوجی عدالتوں میں کوئی اپیل بھی نہیں ، اور انصاف کا نہ ہونا آئین کے خلاف ہے ،فوجی عدالتوں میں وکیل کوئی دلائل نہیں دیتاجب دلائل ہی نہیں دینے تو کوئی انصاف نہیں ہوگافوجی عدالتوں میں سول عدالتوں کی طرح اپیل بھی نہیں ہےفوجی عدالتوں میں معلوم نہیں ہوتا کہ جج نے نتیجے تک پہنچنے کے لیے کی استدلال استعمال کیا۔ اعتزاز احسن کا کہنا تھا کہ لطیف کھوسہ کے گھر پر حملے کی میں مذمت کرتا ہوں، لطیف کھوسہ اپنے مقام پر کھڑا ہے۔

متعلقہ خبریں