اہم خبریں

کشتی حادثہ، متعدد پاکستانی جان کی بازی ہار گئے،104 افراد کو بچالیا

کشتی حادثہ، متعدد پاکستانی جان کی بازی ہار گئے،104 افراد کو بچالیا

ایتھنز (اے بی این نیوز)یونان جاتے ہوئے تارکین وطن سے بھری کشتی سمندر میں اُلٹنے سے لاپتہ افراد میں متعدد پاکستانی بھی شامل ہیں۔ میں سفارت خانے نے تصدیق کی ہے کہ حادثے کے نتیجے میں 78 افراد کی ہلاکت کی تصدیق ہو چکی ہے جبکہ 104 افراد زندہ بچ گئے، جن میں 12 پاکستانی بھی شامل ہیں۔پاکستانی سفارتخانےکے مطابق حادثے میں زندہ بچ جانے والوں سے ملاقات کی ، مرنے والوں کی شناخت تاحال نامعلوم ہے کیونکہ لاشیں ناقابل شناخت ہیں، یونانی حکام لاشوں کی شناخت کے لیے ڈی این اے ٹیسٹ کرائیں گے۔سفارتخانے کی جانب سے اپیل کی گئی کہ جن پاکستانیوں کو اندیشہ ہے کہ ان کے رشتہ داروں اس کشتی پر سوار تھے وہ شناخت کے لیے ڈی این اے کے نمونے بھیجیں۔بیان میں مزید کہا گیا کہ لاپتہ اشخاص کے شناختی کارڈ یا پاسپورٹ نمبر کے ساتھ والدین یا بچوں کی کسی معروف لیبارٹری سے حاصل کردہ ’شارٹ ٹینڈم ریپیٹ (ایس ٹی آر) ڈی این اے رپورٹ‘ پاکستانی سفارتخانے ای میل ایڈریس پر بھیجی جائے۔حادثے میں جاں بحق یا لاپتہ ہونے والوں میں آزاد کشمیر کی تحصیل کھوئیرٹہ ،کوٹلی ، میرپور ، بھمبر سے تعلق رکھنے والے متعدد افراد شامل ہیں۔آزاد کشمیر کے علاقے کوٹلی سے تعلق رکھنے والے محمد مبشر کا کہنا ہے کہ ان کے چچا اور ایک قریبی رشتہ دار رمضان المبارک کے بعد اٹلی روانہ ہوئے تھے۔انہوں نے پاکستان سے براستہ اٹلی، لیبیا پہنچنے کا منصوبہ بنایا تھا، تاہم گزشتہ 2 روز سے ان سے رابطہ نہیں ہو رہا ، کوٹلی کے کیل سیکٹر سے بہت سے لوگ یورپ پہنچنے کی امید میں روانہ ہوئے تھے۔برطانوی صحافی راجہ فریاد خان کا کہنا تھا کہ آزاد کشمیر میں ان کے گاؤں کے 16 افراد حادثے کا شکار ہوہوئے۔راجہ فریاد خان اس حادثے میں زندہ بچ جانے والے اپنے 22 سالہ بھتیجے عدنان بشیر سے ملنے کیلئے یونان پہنچ گئے۔شہری مقصود لنگڑیال کا کہنا ہے کہ ان کے 5 قریبی رشتہ دار اور ان کے علاقے کے 2 درجن سے زائد دیگر افراد ڈوبنے والی کشتی پر سوار تھے۔ حادثے میں زندہ بچ جانے والوں میں شامل اُن کے گاؤں کے 2 افراد سے رابطہ ہوگیا ۔ مذکورہ افراد کا کہناتھا کہ کشتی پر اُن کے علاقے کے تقریباً 30 افراد سوار تھے۔کشتی پر سوار افراد کی درست تعداد کا تاحال پتا نہیں لگایا جاسکا، یونانی حکامکا کہنا تھا کہ کشتی پر سوار افراد کی کل تعداد 750 کے لگ بھگ ہو سکتی ہے۔ رپورٹ کے مطابق حادثے میں ایک زندہ بچ جانے والے شخص نے کالاماتا میں ڈاکٹروں کو بتایا کہ کشتی میں 100 بچے بھی شامل تھے۔حادثے کے بعد پولیس نے 15 جون کو انسانی اسمگلر ہونے کے شبے میں 9 مصریوں کو گرفتار کرلیا، ان میں سے کشتی کا کپتان بھی تھا جو تارکین وطن کو لے جا رہی تھی۔

متعلقہ خبریں