مظفرآباد(اے بی این نیوز)وزیر اعظم آزاد حکومت ریاست جموں و کشمیر چوہدری انوار الحق نے کہا کہ وہ صرف چھ ماہ کے لیے وزارت عظمی کے منصب پر فائز ہوئے ہیں اور اگلے تین سال کے لیے پالیسیز و قانون سازی مکمل کر لی گئی ہے جو کہ رفتہ رفتہ آہستہ آہستہ سامنے آئے گی، اس سال ریاستی تاریخ کا سب سے بڑے حجم کا بجٹ پیش کرر ہا ہوں، ایسی پالیسی بنا رہا ہوں کہ آئندہ ایک سال کی زکوۃ دوسرے سال سے پہلے مصارفین زکوۃ میں تقسیم کر دی جائیگی ،مدارس دینیہ کے اقامتی طلباء کو زکوۃ سے معقول اضافہ کریں گے اور ریاست بھر کی جامع مساجد کی بجلی کے بلات کی معافی کے لیے پچھتر کروڑ روپے مختص کر رہا ہوں، چاہتا ہوں کہ ریاست بھر میں مدارس دینیہ کے طلباء کو بھی مفت کتب کی فراہمی ممکن ہو سکے اور آمدہ بجٹ میں مدارس کی تعمیر کے حوالہ سے بھی پالیسی کو حتمی شکل دے رہے ہیں اس سلسلہ میں متعلقہ محکمہ جات سے سفارشات طلب کر لی گئی ہیں۔ان خیالات کا اظہار وزیر اعظم سیکرٹریٹ میں تحفظ مدارس دینیہ آزاد کشمیر کے وفد سے ملاقات کے دوران گفتگو کرتے ہوئے کیا، وفد میں صدر تحریک تحفظ مدارس دینیہ مولانا حمید الدین برکتی ، سیکرٹری جنرل تحریک تحفظ مدارس دینیہ مولانا عبدالماجد توحیدی، ناظم اعلی مرکزی جمعیت اہل حدیث آزاد جموں و کشمیر و مسؤل وفاق المدارس سلفیہ پاکستان دانیال شھاب مدنی، امیر مرکزی جمعیت اہل حدیث ضلع مظفرآباد مولانا زاہد اثری، وفاق المدارس الشیعہ کے نمائندے علامہ طالب ھمدانی، رابطہ المدارس العربیہ کے ذمہ دار مولانا خالد اور تنظیم المدارس العربیہ کے مولانا طاہر برکتی شامل تھے۔ وزیر اعظم آزاد حکومت ریاست جموں و کشمیر چوہدری انوار الحق نے وفد سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ حقوق اللہ کے حوالہ سے ہمہ وقت اللہ تعالی سے معافی کا طلبگار رہتا ہوں اور حقوق العباد کو پورا کرنے کی ہر ممکن کوشش جاری رہتی ہے اور یہی سوچ لے کر ریاستی حکومت کی لگام سنبھالی ہے کہ جتنا ممکن ہو سکے ریاستی عوام کی زیادہ سے زیادہ خدمت کی جا سکے اور ریاستی وسائل کو ریاستی عوام کے اوپر خرچ کر کے فلاحی ریاست کا تصور ممکن بنایا جا سکے۔انہوں نے کہا کہ میں نے چھ ماہ کے لیے وزیر اعظم کے منصب کی ذمہ داری لی ہے لیکن موجودہ گزرے وزارت عظمی کے مختصر وقت میں اگلے تین سال کے لیے تمام اقدامات کر لیے ہیں،مختلف قومی امور کی پالیسیز و قانون سازی کو حتمی شکل دے دی گئی ہے اور ہمارے ریاستی عوام کی بھلائی کے لیے اٹھائے گئے اقدامات رفتہ رفتہ آہستہ آہستہ سامنے آئیں گے۔انہوں نے کہ اس سال ریاستی تاریخ کا سب سے بڑے حجم کا بجٹ پیش کررہے ہیں جس کے سامنے آنے پر ہی اس کا اندازہ لگایا جا سکے گا اور محکمہ زکوۃ کے حوالہ سے ایسی پالیسی بنا رہا ہوں جس سے زکوۃ کی مد میں وصول ہونے والا ایک ایک پیسہ مصارف زکوۃ پر خرچ ہو گا اور یکم رمضان کو وصول ہونے والی زکوۃ سال کے اندر مصارف زکوۃ پر خرچ ہو گی،انہوں نے کہا کہ سود اللہ اور اس کے رسول ?کے ساتھ کھلی جنگ ہے اور اس وقت حکومت نے یکم رمضان کوبنکوں کے ذریعیسے بعد از کٹوتی حاصل ہونے والی زکوۃ کے حوالہ سے وفاقی شرعی عدالت سے رجوع کر رکھا ہے اور ان سے آزاد کشمیر میں زکوۃ کی رقم پرحاصل کیا جانا والا منافع فنڈ اور اس کے استعمال کے حوالہ سے رہنمائی طلب کی گئی ہے۔ اب یہ ہر گز نہیں ہونے دوں گا کہ زکوۃ کے پیسے کو ضرورت مندوں و مصارف سے ہٹ کر استعمال کرنے دیا جائے، محکمہ زکوۃ میں کام کرنے والے فی سبیل اللہ کام کرنا چاہیں تو انہیں مکمل عزت دوں گا لیکن زکوۃ کی رقم سے تنخوائیں اور مراعات ہرگز نہیں لینے دوں گا۔مدارس دینیہ میں زیر تعلیم اقامتی طلباء کے خوردونوش کی رقم میں معقول اضافہ کرنا میری اولین ترجیح ہے۔ وزیر اعظم چوہدری انوار الحق نے کہا کہ مدارس میں زیر تعلیم طلباء کو بھی مفت کتب کی فراہمی کے سلسلہ میں تحریک کر دی گئی ہے اور اسی طرح آزاد کشمیر بھر کی جامع مساجد کے بجلی کے بلات کی معافی کے سلسلہ میں پچھتر کروڑ روپے مختص کر رہے ہیں اس حوالہ سے کابینہ سے منظوری لی جاچکی ہے۔ چوہدری انوار الحق نے وفد سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ میں ذاتی حیثیت میں دو مساجد کا منتظم ہوں جن میں سے ایک مسجد کی اپنی والدہ محترمہ (مرحومہ) کے حکم پر بھمبر میں دس کنال رقبے پر جامع مسجد انوار الحق کی تعمیر شروع کر رکھی ہے اور اس مسجد میں پندرہ ہزار نمازیوں کی بیک وقت نماز ادائیگی ممکن ہو سکے گی اور والدہ کی وفات کے بعد انہیں اسی مسجد کیپاس دفن کیا ہے اور اگر اللہ نے نصیب کیا تو اپنی قبر کی جگہ بھی والدہ کی قبر کیساتھ مختص کر رکھی ہے تا کہ نماز کی ادائیگی کے لیے آتے جاتے لوگ دعائے مغفرت کر سکیں اور یہی صدقہ جاریہ بھی ہے جو آگے کام آنا ہے۔انہوں نے کہا مدارس دینیہ کیلیے عنقریب رجسٹریشن کھول رہے ہیں تاکہ جو مدارس ابھی تک رجسٹرڈ نہیں ہو سکے انہیں بھی رجسٹرڈ کیا جا سکے اور پھر مدارس کو تین کٹیگریز میں تقسیم کرتے ہوئے ان کی تعمیر کے سلسلہ میں بھی بجٹ میں رقم مختص کر کے ان کی ضروریات پوری کریں گے۔اس موقع پر ناظم اعلی مرکزی جمعیت اہل حدیث آزاد جموں و کشمیر دانیال شھاب مدنی نے وزیر اعظم آزاد حکومت ریاست جموں و کشمیر چوہدری انوار الحق کو تفسیر القرآن کا تحفہ بھی پیش کیا۔
