اہم خبریں

امریکی آملیٹ، تورا بورا اور یوم توبہ؟

کوئی پرویز مشرف کی قبر پر جا کر پوچھے کہ تم نے ڈاکٹر عافیہ صدیقی سمیت چھ سو کے لگ بھگ مسلمان نوجوان امریکہ کو فروخت کرکے جو ڈالر حاصل کئے، پاکستان کے ہوائی اڈے، پاک سرزمین کی ہوائیں اور فضائیں امریکہ کو دے کر جو ڈالر حاصل کئے، امریکہ کی بھڑکائی ہوئی نام نہاد دہشت گردی کی جنگ کا پاکستان کو ایندھن بنا کر جو ڈالر حاصل کئے، اگر ان امریکی ڈالروں میں طاقت ہوتی تو کیا آج پاکستان بدترین معاشی بدحالی کا شکار ہوتا؟ تمہیں یاد ہو نہ ہو، ہمیں یاد ہے وہ ذرا، ذرا کہ جب پرویز مشرف کا شیخ رشید جیسا وزیر میڈیا کے سامنے آکر قوم کو بتایا کرتا تھا کہ ’’اگر ہم نے امریکہ کا ساتھ نہ دیا تو امریکہ ہمارا آملیٹ بنا دے گا‘‘ اور کبھی لال حویلی والے شیخ رشید کے منہ سے یہ جملے نکلتے کہ ’’اگر پاکستان نے امریکہ کا ساتھ نہ دیا تو امریکہ پاکستان کا تورا بورا بنا دے گا۔‘‘ شیخ رشید کو تحریک انصاف والے بڑا ’’بہادر‘‘ سمجھتے ہیں، کبھی جناب ’’شیخ‘‘ کی ساری بہادری تھرو پرویز مشرف امریکہ کے دفاع اور امریکی طاقت کا رعب پاکستانی قوم کے دلوں میں راسخ کرنے کے کام آیا کرتی تھی، پرویز مشرف تو مر کر تہہ خاک چلا گیا، مگر لال حویلی والا شیخ رشید تو ابھی بھی زندہ ہے، ایک صحافی کی حیثیت سے میرا ان سے سوال ہے کہ وہ جو آملیٹ اور تورا بورا بننے کے خوف سے آپ نے اپنے آنجہانی باس کے ساتھ مل کر امریکہ کی چاکری کی تھی۔ اس کا کیا ہوا؟ کیا آپ کو اپنے اس کردار پر آج شرمندگی محسوس ہوتی ہے؟ جب قوم کی بیٹی ڈاکٹر عافیہ صدیقی کراچی سے لاپتہ کرکے امریکہ کے حوالے کی گئی۔ تب شیخ رشید پرویز مشرف کابینہ کے طاقتور وزیر تھے۔ تب کیا شیخ رشید نے ڈاکٹر عافیہ صدیقی کے حوالے سے اپنے سابق باس پرویز مشرف سے بات کی تھی۔اگر نہیں تو کیوں؟ خدا کی شان پرویز مشرف اور شیخ رشیدوں نے نائن الیون کے بعد جن افغان طالبان کے خلاف ہوائی اڈے اور پاک سرزمین امریکیوں کے حوالے کی تھی۔ وہ افغان طالبان آج جون 2023ء میں بھی کابل سمیت پورے افغانستان کے حکمران ہیں، انہوں نے افغانستان میں اسلامی نظام نافذ کر رکھا ہے، جبکہ ان طالبان سے غداری اور امریکہ سے وفاداری نبھانے والے ڈالر خوروں میں سے کوئی خوفناک بیماری کا شکار ہو کر مر کھپ گیا اور کوئی 16بار وزیر رہنے کے باوجود بھی آج پولیس کے خوف سے چھپتا پھر رہا ہے۔ مجھے نئی نسل کو بتانا ہے کہ نہ پاکستان کی معیشت کبھی اتنی کمزور اور لاغر تھی اور نہ ہی ہم اخلاقی پستی کا اس قدر شکار ہوئے تھے۔ ہمارے امریکہ کی چاکری کرنے والے غلام حکمرانوں ،ان کے وزیروں، مشیروں کے کرتوتوں کی وجہ سے آج پاکستان اس خطرناک صورتحال سے دوچار ہوا، کان کھول کر سن لیجئے! جو حکمران اور اس کے وزیر، مشیر، قوم کی بیٹی کو امریکہ کے حوالے کرکے باچھنیں کھلا کر قوم کو بتائیں کہ پاکستان معاشی ترقی کے عروج پر پہنچ چکا ہے، ترقی کی راہ میں رکاوٹ قرار دے کر لال مسجد جامعہ حفضہ کی پاکباز بیٹیوں کو فاسفورس بموں سے زندہ جلال کر خوشیاں منانے والا حکمران ٹولا، ملک و قوم کے لئے ناسور کی حیثیت اختیار کر جاتا ہے۔ پرویز مشرف جس عذاب ناک اور موذی ترین بیماری کا شکار ہو کر تہہ خاک گیا، کیا اس کے قصیدے گانے والے اور انسانوں پر ڈھائے جانے والے اس کے مظالم کی طرفداری کرنے والے رب کے عذاب سے بچ سکیں گے ، ہرگز نہیں، اللہ کے ہاں دیر ضرور ہے مگر اندھیر نہیں، میں جب پاکستان کی بیٹی ڈاکٹر عافیہ صدیقی پر امریکی جیل میں گزرنے والی قیامت کا تذکرہ سنتا ہوں تو کلیجہ منہ کو آتا ہے، مجھے پتہ ہے کہ میڈیا میں گھسی ہوئی بعض بدروحیں آج بھی ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی مخالفت اور امریکہ کی حمایت کرتی ہیں، ان میڈیائی بدروحوں میں سے ایک اینکرنی نے اپنے ایک ٹویٹ میں 9مئی کے واقعات کے بعد پاکستان میں بننے والی ملٹری کورٹس اور ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی امریکی جیل کو آپس میں جوڑنے کی کوشش کی ہے، کہاں ڈاکٹر عافیہ صدیقی پر ڈھائے جانے والے قیامت خیز امریکی مظالم؟ اور کہاں پنجاب میں بننے والی ملٹری کورٹس؟ میں اس انیکرنی کا نام لکھ کر کالم کو گندہ نہیں کرنا چاہتا، مگر یہ عرض کئے بغیر بھی چارہ نہیں ہے کہ تمہارا امریکہ طالبان جیسے جری مردوں کے مقابلے سے تو دم دبا کر فرار ہوگیا، مگر ایک نہتی اور بے گناہ بیٹی کے جسم ناتواں پر تشدد ڈھا کر۔ اسے 86سال سزا سنا کر وہ سپرپاور بنا پھرتا ہے، اگر انیکرنی اور امریکی پٹاری کے دیگر دانش فروش امریکہ کے ساتھ مل کر افغان طالبان کے ساتھ دوبارہ زور آزمائی کرنا چاہئیں تو میدان اور گھوڑا دونوں حاضر ہیں، شیخ رشید اور امریکی پٹاری کے دیگر دانش فروش بتائیں کہ نائن الیون کے بعد امریکہ کی چاکری اور غلامی کرکے اگر پاکستان نے ترقی کی ہوتی تو آج نائن الیون کے صرف اکیس، بائیس سال بعد کیا آج پاکستانی قوم کبھی دانے دانے کی محتاج ہوتی؟ کیا پاکستان کو آج ڈیفالٹ کا سامنا ہوتا؟ کوئی امریکہ کے ان غلاموں کو بتائے کہ جس سرزمین پہ ظلم و ستم کی داستانیں رقم کی جائیں، بیٹیوں کو غیروں کے ہاتھ فروخت کر دیا جائے، وہاں ترقی نہیں آسمانوں سے پتھر برسا کرتے ہیں، زلزلے اور سیلاب آیا کرتے ہیں، مولانا فضل الرحمن حکمران اتحاد کے صدر ہیں اور جنرل حافظ سید عاصم منیر مسلح افواج کے سپہ سالار، انہیں پوری قوم کے ساتھ ملا کر ایک دن یوم توبہ کا بھی منا لینا چاہیے، شائد ہمارا رب راضی ہو جائے۔

متعلقہ خبریں