اہم خبریں

کالعدم بی این اے کے سربراہ گلزار امام میڈیا کے سامنے پیش

کو ئٹہ ( اے بی این نیوز  )بلوچستان نیشنل آرمی کے بانی رہنما گلزار امام عرف شمبے کو میڈیا کے سامنے پیش کر دیا گیا۔ اپنی گفتگو میں انھوں نے کہا کہ تشدد ترک کرنے کے بعد امید ہے ریاست میرے ساتھ ماں جیسا کردار ادا کرے گی اور اصلاح کا موقع دیا جائے گا۔ منگل کی دوپہر کوئٹہ کے سول سیکرٹریٹ میں میڈیا کے سامنے پیش کیا گیا۔ اس موقع پر صوبائی وزیر داخلہ میر ضیا لانگو اور سینیٹر پرنس آغا عمر احمد زئی نے پریس کانفرنس کی۔اس موقع پر حال ہی میں گرفتار ہونے والے گلزار امام عرف شمبے نے کہا کہ پچھلے 15 سالوں سے ریاست مخالف مسلح گروہ کے ساتھ منسلک رہا۔ دوران حراست اپنے ماضی کو پرکھنے کا موقع ملا تو یہ بات سمجھ میں آئی کے مسلح جدوجہد سے بلوچستان کے مسئلے کو حل نہیں کیا جاسکتا۔انھوں نے کہا کہ احساس ہوگیا ہے کہ جو راستہ اپنایا تھا وہ غلط تھا۔ بلوچستان کے حقوق کی جنگ آئین اور قانون کے دائرے میں رہ کر لڑی جاسکتی ہے۔ مسلح جنگ سے بلوچستان کے مسائل بگڑے ہیں سلجھے نہیں۔ بلوچستان میں شورش کی وجہ سے ہمارا صوبہ ترقی میں پیچھے رہ گیا۔ دنیا میں جتنے بھی مسائل ہیں ان کا حل مذاکرات سے ہی ممکن ہوا ہے۔گلزار امام نے کہا کہ کچھ مخصوص طاقتیں بلوچ قوم کو اپنے مقاصد کے لیے استعمال کرنا چاہتی ہیں۔ مسلح تنظیموں میں موجود لوگوں سے اپیل کرتا ہوں کہ واپسی کا راستہ اپنائیں اور بلوچ طلبا بھی صوبے کی تعمیر و ترقی میں اپنا کردار ادا کریں۔ تمام مسائل کا حل صرف اور صرف بات چیت کے ذریعے ممکن ہے۔ جو لوگ مسلح تنظیموں کے ہاتھوں مارے گئے ان کے اہل خانہ سے معافی کا طلبگار ہوں۔ایک سوال کے جواب میں گلزار امام نے کہا کہ دنیا بھر کی نظر اس خطے پر ہے اور بہت سی قوتیں ملک کو مستحکم نہیں دیکھنا چاہتیں ایسے میں ملک کا امن تباہ کرنے کے لیے مختلف جگہوں سے مالی معاونت بھی ہوتی ہے۔ ریاست اور بلوچ قوم دونوں کی کمزوری کی وجہ سے معاملات اس نہج تک پہنچے تاہم مل بیٹھ کر تمام مسائل کا حل ممکن ہے۔پریس کانفرنس میں صوبائی وزیر داخلہ میر ضیا اللہ لانگو نے کہا کہ بلوچستان پر سب کی نظریں ہیں۔ آئین پاکستان اور ریاستی اداروں کے ساتھ کھڑے رہنا ہماری اولین ذمہ داری ہے۔ ریاستی اداروں کا کام صرف آپریشن کرنا ہی نہیں ہے۔ ریاست ہمیشہ بات چیت پر یقین رکھتی ہے۔ بات چیت صرف اور صرف آئین پاکستان سے ہی مشروط ہو گی۔پریس کانفرنس میں سینیٹر پرنس آغا عمر احمد زئی نے کہا کہ پاکستان کی تعمیر و ترقی میں بلوچ قوم کی بھی بے حد قربانیاں شامل ہیں۔ ملک اس وقت معاشی بحران کا شکار ہے۔ بھٹکے ہوئے لوگوں کو مذاکرات کی میز پر آنے کی دعوت دیتے ہیں۔ وفاق اور صوبے میں بلوچ طلبا کے لیے بہتر پالیسیاں ہونی چاہییں۔

متعلقہ خبریں