اہم خبریں

صدر عارف علوی کی 15 سال پرانے معاملے میں یونیورسٹی کو طالب علم کو 11,270 ڈالر ادا کرنے کی ہدایت

اسلام آباد (اے بی این نیوز    )صدر عارف علوی کی 15 سال پرانے معاملے میں یونیورسٹی کو طالب علم کو 11,270 ڈالر ادا کرنے کی ہدایت کر دی،نیشنل یونیورسٹی آف سائنس اینڈ ٹیکنالوجی (نسٹ) طالب علم کو داخلے کے واجبات واپس کرے ، نسٹ نے غیر منصفانہ طور پر فیس ضبط کرکے بدانتظامی کا ارتکاب کیا ،طالب علم نے ابتدائی مراحل میں ہی یونیورسٹی کی سیٹ چھوڑ کر دوسری یونیورسٹی میں داخلہ لے لیا تھا،صدر مملکت نے 15 سال پرانے معاملے میں فیصلہ کردیا، معاملہ 2022 میں صدر کو بھیجا گیا تھا،نسٹ وفاقی حکومت کے زیر ِانتظام “ایجنسی” ہے، نسٹ کوئی نجی تجارتی ادارہ نہیں ، عوامی شعبے میں خدمات فراہم کرنے والا ادارہ ہے ، نسٹ کے پراسپیکٹس کی کوئی بھی شق قانون کی مقرر کردہ حد سے آگے نہیں بڑھ سکتی ، کوئی پالیسی یا ضابطہ کار استحصال اور افراد کے حقوق سے متعلق آئین پاکستان کی دفعات کو کالعدم نہیں کر سکتے، داخلے نہ لینے کے باوجود طالب علم کے واجبات ضبط کرنا استحصال اور بددیانتی کے مترادف ہے، طالب علم نے نسٹ میں 2007 میں ایم بی بی ایس میں داخلہ ملنے پر 11,420 ڈالر داخلہ فیس جمع کرائی ، تفصیلات کے مطابق دوسرے یونیورسٹی میں داخلہ ملنے پر اس نے سیٹ چھوڑ دی اور رقم کی واپسی کے لیے درخواست دی،نسٹ نے ریفنڈ پالیسی کو بنیاد بناتے ہوئے درخواست کو مسترد کر دیا،طالب علم کے والد (شکایت کنندہ ) نے 2008 میں وفاقی محتسب سے رابطہ کیا، جس نے رقم واپس کرنے کی ہدایت کی،نسٹ نے فیصلے کے خلاف درخواست دائر کی جسے مسترد کر دیا گیا ،نسٹ وضاحت نہ کر سکا کہ اسکی پالیسی کیسے جائز ہے یا فیصلے سے اسے مالی نقصان ہوا نسٹ کی جانب سے فیس برقرار رکھنے کے فیصلے کو بلاجواز قرار دے دیا گیابعد ازاں، نسٹ نے 2015 ء میں اسلام آباد ہائی کورٹ میں ایک رٹ پٹیشن دائر کی ،عدالت نے بدانتظامی کے ارتکاب اور نسٹ کے “ایجنسی” ہونے کے سوالات پر فیصلے کیلئے معاملہ صدر کے پاس بھیج دیا طالب علم کو پیش کردہ “عارضی داخلے” کو حتمی داخلے میں تبدیل نہیں کیا جا سکا ، صدر مملکت کا فیصلہ ،نسٹ ضبط شدہ رقم ادا کرے ، کل رقم 11,420 ڈالر میں سے صرف 150 ڈالر کی کٹوتی کرے۔

 

متعلقہ خبریں