اسلام آباد ( اے بی این نیوز )پی اے سی نے رجسٹرار سپریم کورٹ کو 2010 سے سپریم کورٹ کا آڈٹ نہ ہونے سے متعلق سوال و جواب کے لیے طلب کر رکھا تھا تاہم رجسٹرار کمیٹی کے روبرو پیش نہ ہوئے جس پر ارکان کمیٹی نے برہمی کا اظہار کیا۔چیئرمین پبلک اکاؤنٹس کمیٹی نور عالم خان نے کہا کہ اگر آئندہ منگل کو ہونے والے اجلاس میں رجسٹرار پیش نہ ہوئے تو پارلیمنٹ سے قرارداد منظور کر کے رجسٹرار سپریم کورٹ کے وارنٹ گرفتاری جاری کیے جائیں گے۔چیئرمین کمیٹی نے سپریم کورٹ کے آڈٹ کے معاملات میں معاونت کے لیے سینیئر وکلا عرفان قادر، یاسین آزاد، شبر رضوی کو بھی آئندہ اجلاس میں مدعو کر لیا۔واضح رہے کہ اس سے قبل 2 مئی کو قومی اسمبلی اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے چیئرمین پی اے سی نور عالم خان نے کہا تھا کہ سپریم کورٹ آئین پاکستان میں ایک حرف شامل نہیں کر سکتی، آئین کے مطابق کوئی بھی عدالت پارلیمنٹ کے کاغذات یا کارروائی کا ریکارڈ نہیں طلب کر سکتی جبکہ پارلیمنٹ کے ریکارڈ طلب کرنے پر سپریم کورٹ ریکارڈ پیش کرنے کی پابند ہے۔نور عالم خان نے کہا تھا کہ آئین پاکستان پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کو یہ اختیار دیتا ہے کہ سپریم کورٹ سمیت کسی بھی ادارے کا آڈٹ کروا کر ریکارڈ طلب کرے، سپریم کورٹ کا ریکارڈ طلب کیا تو وضاحت دی گئی کہ سپریم کورٹ کا آڈٹ ہوتا ہے چیئرمین پبلک اکاؤنٹس کمیٹی نے غلط بیانی کی ہے۔نور عالم خان نے کہا کہ پارلیمنٹ کے ریکارڈ میں خط موجود ہے کہ جس میں چیف جسٹس نے رجسٹرار کو آڈٹ ریکارڈ کے سلسلے میں پارلیمنٹ میں پیش نہ ہونے کی ہدایت کی ہے۔