میونخ(نیوزڈیسک)جرمن ہسپتال میں نرس کو مریضوں کو سکون آور ادویات کے ذریعے موت کے گھاٹ اتارنے کے الزام میں عمر قید کی سزا سنادی گئی ۔ میونخ میں قائم ایک ہسپتال میں مرد نرس نے سکون آور انجیکشن لگانے سے بھی گریز نہیں کیا ۔ ملزم نے مریضوں کو اپنے سکون کیلئے موت کے انجیکشن لگاتار ہا ، معلوم ہونے پر بعض مریضوں کو بچالیاگیا ۔ نرس کی شناخت ماریو گائے کے نام سے ہوئی ، ملزم کیخلاف مریضوں کے قتل کی کوشش کے6 الزامات میں سزا سنادی گئی۔ماریو گی نے سماعت دوران اعتراف کیا کہ مریضوں کو سکون آور ادویات اور دیگر دوائیں لگائیں۔ خاموشی سے کام کرنا چاہتا تھا اور پریشان نہیں ہونا چاہتا تھا۔ متاثرین میں جرمن مفکر اور مصنف ہنس میگنس اینزنسبرگر بھی شامل جو نومبر 2020 میں جان سے مارنے کی تین کوششوں میں بچ گئے تھے۔تاہم میگنس اینزنسبرگر دو سال بعد 93 سال کی عمر میں قدرتی وجوہات کی بناء پر انتقال کر گئے ۔ماریو گی کے ہاتھوں ہلاک ہونیوالے مریضوں کی عمریں 80 اور 89 سال ہیں۔ کیس نے جرمن نرس نیلز ہوگل کے کیس کی یاد تازہ کردی اسے 2019 میں 85 مریضوں کو قتل کرنے کے جرم میں عمر قید کی سزا سنائی گئی تھی
