اسلام آباد (نیوزڈیسک)اسلام آباد ہائیکورٹ نےعمران خان کی دہشتگردی کے 7 مقدمات میں حفاظتی ضمانت جبکہ دیگر دو مقدمات میں عبوری ضمانت منظور کرلی ہے جبکہ عدالت نے 10 روز میں انسداد دہشتگردی عدالت سے رجوع کرنے کا حکم دیا ہے ،جمعرات کو اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس عامرفاروق کی سربراہی میں دو رکنی بینچ نے پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان کے خلاف مقدمات میں ضمانت کی درخواستوں پر سماعت کی جس میں عمران خان کے وکیل بیرسٹر سلمان صدر نے دلائل دئیے،ضمانتوں کی درخواست پرسماعت کے دوران چیف جسٹس نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ ہم گریس کے ساتھ ریلیف دے رہے تھے اگرآپ لینا نہیں چاہتے ہیں،ایسے تو پھر ایسے ہی سہی، ہم بھی اپنا آرڈر پاس کریں گے۔
دوران سماعت چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ نےکہا کہ ہم نے کہا تھا متعلقہ عدالت سے رجوع کرنے کے لیے تحفظ دیں گے، آپ نے ابھی تک تفتیش بھی جوائن نہیں کی، آپ کو پہلی تاریخ سے باورکرایا تھا کہ ہم صرف تحفظ دیں گے۔اس موقع پر ایڈووکیٹ جنرل نے کہا کہ عمران خان کی میڈیکل رپورٹ اصل نہیں ہے۔جسپر فواد چودھری اورایڈووکیٹ جنرل جہانگیرجدون میں تلخ کلامی بھی ہوئی ،عدالت نےفریقین کے رویےپر شدید برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اب کوئی ایک لفظ نہ بولے ۔سابق وفاقی وزیر فواد چودھری خود روسٹرم پر آگئے اورکہاباہرسیکیورٹی کا نہیں خوفزدہ کرنے کا انتظام ہے، اس وقت صرف عمران خان عدالتی احکامات مان رہے ہیں۔بعدازاں عدالت نے سات مقدمات میں ضمانت کی درخواست پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔واضح رہے کہ اسلام آباد ہائیکورٹ نے عمران خان کی عبوری ضمانت میں آج تک توسیع کی تھی،وکیل سلمان صفدر نے عمران خان کی آج جمعرات کو ہر صورت میں پیشی کی یقین دہانی کرائی تھی۔اس موقع پر ضلعی انتظامیہ اورپولیس کی جانب سے سیکیورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے تھے۔
