کراچی (نیوز ڈیسک) متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) کے تمام دھڑوں کو ایک کرنے کے کیلئے گورنر ہاؤس میں اہم اجلاس ہوا ، گورنر سندھ کامران ٹیسوری بنیادی کردار ادا کیا ،دعوت دی کہ ہمیں ایک دوسرے کا سہارا بن کر اس تقسیم کو ختم کرنا ہوگا۔تفصیلات کے مطابق اس کام کی تکمیل کیلئے گورنر سندھ کامران ٹیسوری بنیادی کردار ادا کیا ،ایم کیو ایم پاکستان کی رابطہ کمیٹی کے اراکین اورمتحدہ کے کنوینئر ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی کی سر براہی میں ایک وفد گورنر ہاؤس پہنچا ،ملاقات میں رابطہ کمیٹی کے 35 سے زائد اراکین موجود تھے۔ ملاقات میں ملکی سیاسی صورتحال اور بلدیاتی الیکشن سمیت ایم کیو ایم پی پی معاہدے پر عمل درآمد کے حوالے سے گفتگو کی گئی ،ایم کیو ایم کےدھڑوں پی ایس پی اور فاروق ستار کو ملانے کے حوالے سے بھی معاملہ زیر غور آیا ۔
ایم کیو ایم کے اراکین رابطہ کمیٹی کا وفد کنوینر خالد مقبول صدیقی کی سر براہی میں گورنر ہاؤس پہنچ گیا،ایم کیو ایم پاکستان
ایم کیو ایم پاکستان کی رابطہ کمیٹی کی گورنر سندھ کامران ٹیسوری سے ملاقات ہوئی
موجودہ سیاسی صورتحال پر تبادلہ خیال اور مشاورت کی گئی،ایم کیو ایم پاکستان pic.twitter.com/aKYnUpwvdq
— allaboutmqm (@allaboutmqm) December 28, 2022
اس حوالے سے قبل ازیں گورنرسندھ کامران ٹیسوری نے کہا ہے کہ ہمیں عہد کرنا ہوگا کہ ہمیں ایک دوسرے کا ہاتھ اور سہارا بننا ہے ہمیں اس تقسیم کو ختم کرنا ہوگا،اس ملک اور صوبے کو ہم ہی آگے لے جاسکتے ہیں،کراچی میں سمندر ہے لیکن شہریوں کے لیے پینے کا پانی نہیں، یہ شہر پورے ملک کی معیشت چلاتا ہے لیکن خود پانی، بجلی اور گیس سے محروم ہے ، کون ہے جو آگے بڑھ کر ان 3 کروڑ لوگوں کا ہاتھ تھامے گا۔ کراچی میں اسٹریٹ کرائم اور بےروزگاری بڑھ رہی ہے، جب روزگار، بجلی ،پانی نہ ہو تو لوگ سڑکوں پر نہ آئیں تو اورکیا کریں۔ ذرائع کے مطابق اجلاس میں ایم کیو ایم کے مسلم لیگ (ن) اور پاکستان پیپلز پارٹی سے معاہدوں پر عملدرآمدنہ ہونے اور کارکنوں کی عدم بازیابی پرتشویش کا اظہار کیا گیا۔ایم کیوایم پاکستان کی جانب سے گورنرکی شہری سندھ کے لئے کاوشوں کو سراہاگیا۔رابطہ کمیٹی نے کہا کہ مضبوط مقامی حکومت اور عام آدمی کو بااختیار کرنے کی جدوجہدجاری رکھی جائے گی، ایم کیو ایم پاکستان کے دروازے سب کے لئے کھلےہیں، مہاجروں کی محرومیوں کے ازالے کی کوشش جاری رکھیں گے ،ایم کیو ایم پاکستان کے گروپوں کو ایک کرنے کے حوالے سے حتمی اعلان 31 دسمبرتک متوقع ہے۔