لاہور(نیوز ڈیسک)پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کی زیرِ صدارت اہم ترین اعلیٰ سطحی اجلاس ہوا،چیئرمین پی ٹی آئی نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ کرپٹ، بددیانت اور نااہل گروہ معیشت کا جنازہ نکال چکا، اب عوام کے جان و مال کے تحفظ میں بھی بری طرح ناکام ہورہا ہے،8 ماہ پہلے تک ملک معاشی طور مستحکم، دہشتگری عملاً ختم ہوچکی تھی،اب پھر سے ملک میں دہشتگردی کے واقعات میں 52% اضافہ ہوا ہےجس کے نتیجے میں270 لوگ جاں بحق، ساڑھے پانچ سو سے زائد ان واقعات میں زخمی ہوچکے ہیں،انہوں نے کہاکہ جس ملک کو دہشتگردی سے نکال کر دنیا کیلئے سیاحت کا مرکز بنایا اسے دوبارہ دہشتگردی کے شکنجے میں جکڑا جارہا ہے،صرف چوری، ضمیر فروشی اور بددیانتی میں مہارت رکھنے والے گروہ کو این آر او ٹو کے تالاب میں نہلا کر معیشت و ملکی سلامتی سے کھیلنے کیلئے اقتدار سونپ دیا گیا،بیرونی اشاروں پر برپا کی گئی تبدیلئ سرکار کی سازش سے پہلے نتائج سے خبردار کیا تھا، گزشتہ 8 ماہ کے دوران بھی تسلسل سے نشاندہی کرتے آئے ہیں کہ مسلط کرپٹ نااہل حکمران قوم کو حادثات کی جانب دھکیل رہے ہیں، اقتصادیات کے آزاد ماہرین بیک زبان نہایت سنگین صورتحال کے اشارے دے رہے ہیں،آٹے کی قیمتوں میں دوگنا اضافے سے کروڑوں غریبوں کی خوراک سے محرومی کے امکانات خطرناک حد تک بڑھ گئے ہیں، خطے سے امریکہ کے انخلاء کے باوجود بہترین سفارتی حکمتِ عملی سے قوم کو منفی اثرات سے محفوظ رکھے ہوئے تھے،معیشت برباد کرنے کے بعد داخلی سلامتی کے اہتمام میں امپورٹڈ سرکار کی ناکامی نہایت تشویشناک ہے، انہوں نے کہاکہقوم پیہم سوال پوچھ رہی کہ معیشت کی تباہی کے بعد کس کے اشاروں پر داخلی انتشار کو ہوا دی جارہی ہے، قومی سلامتی کو زرداری کے سیاسی طور پر نابالغ اور ناپختہ فرزند کے رحم و کرم پر چھوڑنا مجرمانہ حماقت ہے، صورتحال کا قریب سے جائزہ لے رہے ہیں، قوم کو کسی بڑے حادثے سے دوچار کرنے کی کوششوں کی بھرپور مزاحمت کریں گے، چوروں کے این آر او کے تحفظ کیلئے تباہی کو ملک میں رستہ دینے کی روش فوری ترک کرکے انتخابات کا اعلان کیا جائے،صحیح معنوں میں عوامی مینڈیٹ کی حامل حکومت ہی معیشت سنبھالنے، ملک کو دہشتگردی سے بچانے کی اہل ہوگی، اجلاس میں تحریک انصاف کے اراکینِ قومی اسمبلی کے استعفوں کی سپیکر سے منظوری کی حکمت عملی پر غور،تحریک انصاف کے اراکین کی جانب سے سپیکر کے روبرو پیش ہوکر تصدیق کے اعلان کے بعد سپیکر کی بیرونِ ملک دورے پر روانگی کی شدید مذمت کرتے ہوئے ،سپیکرکے نہایت جانبدارانہ کردار اور امپورٹڈ حکومت سے ملی بھگت کو پارلیمان کی توہین قرار دیاگیا،اجلاس میں پنجاب و پختونخوا اسمبلیوں کی تحلیل کے منصوبے پر بھی بات چیت ،اسمبلیوں سے نکلنے کے فیصلے کا مکمل اتفاقِ رائے سے اعادہ کیاگیا۔اجلاس میں ملکی مجموعی سیاسی صورتحال، بدترین معاشی حالات اور تیزی سے سر اٹھاتی دہشت گردی سمیت اہم امور پر تفصیلی تبادلۂ خیال کیاگیا،شوکت ترین کی سربراہی میں معاشی ٹیم کی جانب سے اشیائے خورونوش خصوصاً آٹے کی قیمتوں میں تکلیف دہ اضافے کے عوام پر اثرات پر مفصل بریفنگ دی گئی ،اجلاس میںامپورٹڈ حکومت کی ناکام ترین معاشی فیصلہ سازی کے نتیجے میں دیوالیہ پن کے بڑھتے ہوئے امکانات، دیوالیہ پن کے روپے کی قدر، صنعت و حرفت، فراہمی روزگار، عوام کی قوتِ خرید اور غربت پر اثرات،معاشی تباہی سے ملکی خودمختاری اور دفاع و سلامتی پر مرتب ہونے والے ممکنہ اثرات کا بھی تفصیلی جائزہ لیاگیا۔