اہم خبریں

رمضان کا دوسرا عشرہ؛ مارکیٹوں میں رش، شہری مہنگائی کا رونا روتے رہ گئے

کراچی(نیوزڈیسک)جوں جوں عید قریب آتی جارہی ہے مارکیٹوں اوربازاروں میں رونق بڑھ گئی۔عیدالفطر کے ملبوسات کے لیے بازاروں میں خواتین کی خریداری سے دکانداروں کی بھی چاندی ہورہی ہے، دکانداروں نے گزشتہ سال کے مقابلے میں اس سال کپڑے کی قیمت میں 20 فیصد اضافہ کردیا ہے۔دکانداروں کا کہنا ہے کہ پچھلے سال کی نسبت بغیرسلے کپڑوں کی مانگ بھی کم ہوگئی ہے جبکہ خریدارمہنگائی کا شکوہ کرتے نظرآئے۔رابی سینٹر میں قائم بغیر سلے کپڑوں کے دکاندار فیضان نے کہا کہ 30 برس سے میں یہاں کام کر رہا ہوں بغیر سلے کپڑے کی ہر سال پہلے سے مانگ کم ہوتی جارہی ہے ایک گز کا کپڑا 1300 کا ہوگیا ہے، چائنا کے خالص سادہ کپڑے کی قیمت 1470 روپے گز تک جاپہنچی ہے اس لیے کراچی میں کم چل رہا ہے جبکہ پنڈی میں زیادہ مانگ ہے، کاٹن سلک پچھلے سال 400 روپے اور رواں سال گز 650 کے حساب سے ہوگیا ہے، لیس، دھاگا، کپڑا سب مہنگا ہوگیا ہے اس بار عید میں اپنا منافع بھی نہیں رکھا بلکہ اسی قیمت پر فروخت کررہے ہیں۔تہواروں پر فیشن ڈیزائنرز برینڈز نے بہت حد تک خواتین کے لیے آسانیاں پیدا کردی ہیں ، ہر رینج کا نہ صرف کپڑا مارکیٹ میں دسیتاب ہے بلکہ ورائٹی بھی ہے اپنی استطاعت کے مطابق ہر طبقے کے افراد برینڈ کے کپڑوں کی خریداری بھی کررہے ہیں اور جو خرید نہ سکے تو ویسا ڈزائن بنوارہے ہیں۔کلفٹن کی رہائشی خاتون رابعہ نے کہا کہ ثقافت کی عکاسی کرتے ہوئے روایتی ملبوسات بنارہی ہوں اور کام کی بجائے لیسوں ،پائپنگ ، مشینی کڑھائی اور ربن سے ان ملبوسات کی ڈیزائننگ کروارہی ہوں جوکہ خوبصورت اور ہلکا لگے گا۔رابعہ نے کہا کہ اس کے علاوہ گھر کے دیگر افراد خصوصاََ بچوں کی خریداری کا انحصار بھی ہمارے کندھوں پر ہوتا ہے روزے کی حالت میں گھر کے دوسرے کاموں کے ساتھ بچوں کے ملبوسات کی بھی خریداری کرتی ہوں، کراچی میں کپڑوں کے اہم مراکز لیاقت مارکیٹ ، طارق روڈ، صدر،زینب مارکیٹ، جوڑیا بازار، بوہری بازار، بولٹن مارکیٹ ، بہادر آباد، دو تلوار، جامع کلاتھ، حیدری میں خواتین کا رش لگا رہا جو کہ چاند رات تک جاری رہے گا۔بازاروں میں خریداری کیلیے آنے والی خواتین مہنگائی کا شکوہ کرتی نظر آئیں ہر طبقے کے افراد کے لیے عید کی تیاریاں مالی اعتبار سے بوجھ ساتھ لاتی ہے، کوئی ایڈوانس تنخواہ لے کر رمضان اور عید کے اخراجات پورے کرتا ہے، کوئی ادھار لیتا ہے،کوئی اپنی جمع پونجی لگالیتا ہے۔طارق روڈ میں خریداری کرتے ہوئے گلشن اقبال کی رہائشی رضیہ خاتون نے بتایا کہ مہنگائی کی وجہ سے اس بار عید کے ملبوسات سستا کپڑا لے کر دونوں بیٹیوں کے لیے اچھی سلائی کرواکر جوڑے بنوائوں گی اور اپنے لیے سادہ لان کا 2 پیس شلوار قمیص خریدوں گی تا کہ عام دنوں میں بھی کام آجائے 2 ہزار والے 2 پیس کپڑے 2500 روپے کا مل رہا ہے۔رضیہ نے کہا بچیاں سلے سلائے ملبوسات کی ضد کررہی ہیں جو دیکھنے میں دیدہ زیب ہیں ان کو بغیر سلے کپڑے پر راضی کرنا بہت مشکل ہو رہا ہے۔

متعلقہ خبریں