اسلام آباد(اے بی این نیوز)وفاقی وزیر قانون و انصاف سینیٹر اعظم نذیر تارڑ نے کہا ہے کہ ایسے مواقع آتے ہیں کہ گھر کا سربراہ سوچے کہ ادارے کی سوچ اجتماعی ہوتی ہے، آج بھی توقع رکھتا ہوں کہ سیاسی قیادت ،بار کونسلز ،سول سوسائٹی کے مطالبہ پر تمام آئینی معاملات کو لارجر بنچ میں لیکر جائیں اورالگ ہونے والے ججز کے علاوہ ججز بیٹھ کر ان معاملات کا حل نکالیں ۔ وہ جمعرات کو لائرز کمپلیکس اسلام آباد بار کی افتتاحی تقریب سے خطاب کر رہے تھے ۔ لائرز کمپلیکس کا افتتاح وزیراعظم شہباز شریف نے کیا جبکہ وفاقی وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ خان کے علاوہ وفاقی کابینہ کے اراکین بھی موجود تھے ۔ وفاقی وزیر قانون و انصاف سینیٹر اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ آج اسلام آباد بار ایسوسی ایشن ، اسلام آباد بار کونسل اور ہائیکورٹ بارایسوسی ایشن کا اکٹھ دیکھ کرخوش ہو ں، وکلا قیادت نے وزیراعظم شہباز شریف کو اپریل 2022 کو مبارکباد پیش کی تھی ،وزیراعظم نے جمہوری طاقتوں کا ساتھ دینے پر وکلا کا شکریہ ادا کیا ۔ وفاقی وزیر قانون نے کہا کہ تحریک عدم اعتماد کے بعد پرامن انتقال اقتدار ہوا اور ہمارا سفر آگے بڑھ رہا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ہماری حکومت وزیراعظم شہباز شریف کی قیادت میں اتحادی جماعتوں کے تعاون کے ساتھ وکلا دوست پالیسیوں کو آگے بڑھا رہی ہے، تاریخ میں پہلی بار 2022 کے بجٹ میں وزیراعظم شہباز شریف نے بار کونسلز کی گرانٹ کے لئے 50 کروڑ کی رقم مختص کی ، ہم نے شفاف انداز سے پشاور سے کراچی ،گوادر سے درہ آدم خیل تک تمام بار ایسوسی ایشنز کو ان کا حصہ پہنچایا ، سپریم کورٹ بار کی 7 ارب کی ڈوبی ہوئی رقم دلوائی ،لائرز پروٹیکشن اینڈ ویلفیئر ایکٹ جو کئی سالوں سے زیر التوا تھا اسے منظور کرایا ،صدر مملکت نے اس بل پر دستخط کر دیئے ہیں جس کے بعد وہ بل رائج ہوچکا ہے۔ انہوں نے کہا کہ دوران کام وکلا کی شہادت پر گریڈ 18 کا پیکیج دیا جائے گا ،اس میں 18 شقیں موجود ہیں ۔انہوں نے کہا کہ وکلا برادری نے آئینی بحران میں مثبت کردار ادا کیا ،عدالت عظمی میں کھڑ ے ہوکر کہا کہ عدالت کے اندر تقسیم ہے ، الیکشن کے انعقاد کے حوالے سے آئینی کیس میں بھی وکلا نے کلمہ حق کہا اور درخواست کی کہ فل کورٹ بنائیں ۔ انہوں نے کہا کہ ایسے مواقع آتے ہیں کہ گھر کا سربراہ سوچے کہ ادارے کی سوچ اجتماعی ہوتی ہے، آج بھی توقع رکھتا ہوں کہ سیاسی قیادت ،بار کونسلز ،سول سوسائٹی کے مطالبہ کو مدنظر رکھتے ہوئے تمام آئینی معاملات کو لارجر بنچ میں لیکر جائیں اورالگ ہونے والے ججز کے علاوہ ججز بیٹھ کر ان معاملات کا حل نکالیں ۔ انہوں نےکہا کہ ہماری حکومت خدمت، ترقیاتی کاموں کی رفتار سے جانی جاتی ہے ۔ اس موقع پر اسلام آباد ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن کے صدر نوید حیات ملک نے کہا کہ اسلام آباد کے ماسٹر پلان میں ضلعی عدالتوں کے نہ ہونے کی وجہ سے کافی عرصہ سے بار کے وکلا نے مشکلات برداشت کیں ، جو کام 40 سال سے کسی حکمران نے نہیں کیا وہ کام موجودہ حکومت نے کر دکھایا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے جب سے وزارت قانون کا عہدہ سنبھالا تب سے وکلاکی فلاح و بہبود کے لئے بہت کام کیے ، وکلا پروٹیکشن ایکٹ ، آرٹیکل 184 تھری بارے قانون سازی اور دیگر امور سب کے سامنے ہیں ۔